Maktaba Wahhabi

148 - 566
دن میں بھی ختم نہیں ہوتے ، ان کے لیے پورا پورا ہفتہ چاہیے، اوربعض گیمز میں تو ایک ماہ سے بھی زیادہ لگ جاتا ہے۔ اس قسم کے کھیلوں کے اختتام کے لیے صرف ایک دوبار ہی نہیں کھیلا جاتا بلکہ ان کو اچھی طرح سے سمجھنے کے لیے اور آخر تک پہنچنے کے لیے کئی کئی بار مسلسل کھیلنا پڑتا ہے تاکہ اس کے آخر تک پہنچا جاسکے۔ اس گیم کے آخر تک پہنچنے تک اس گیم کے بنانے والے اس کا دوسرا حصہ بازار میں لے آتے ہیں اور پھر تیسرا حصہ اور اس طرح یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔ جب پہلا حصہ ختم ہوجاتا ہے اس کا دوسرا حصہ بازار میں اجاتا ہے، اور جب ایک گیم کے تمام حصے ختم ہوتے ہیں تو اتنی دیر میں کوئی نئی گیم بازار میں آجاتی ہے۔ ان گیمز میں لوگوں کے مست و مشغول ہو جانے کی وجہ سے بعض سیٹلائٹ چینلز والوں نے موقع کو غنیمت سمجھ کر صرف ان گیمز کو دیکھانے کے لیے علیحدہ سے ٹی وی چینلز قائم کر رکھے ہیں جو کہ اس فیلڈ کی آخری پروڈکیشن پیش کرتے ہوئے اسے استعمال کرنے کے طریقے بھی بتاتے ہیں۔ ایک سوال:… ہماری اولادوں نے اس کھیل سے کیا پایا؟ اس موقع پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہماری اولادوں کو ان کھیلوں سے کیا فائدہ ملا؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری اولادیں ان چیزوں سے کوئی بھی فائدہ حاصل نہیں کرسکیں۔سوائے اس کے کہ انہوں نے ان کے پیچھے پڑ کر اپنے اعصاب کوجلا ڈالااور اپنی انگلیوں کو ضائع کردیا، اور نظروں کو کمزور کردیا، اور ان کی سوچ و فکر شل ہوگئی، اور اس کے ساتھ ہی ساتھ لمبے لمبے اوقات سکرین کے سامنے بیٹھ کر جو وقت ضائع کیا جاتا ہے وہ کسی شمار میں ہی نہیں۔ ہائے افسوس ! کہ یہ معاملہ یہیں تک ہوتا تو پھر بھی شاید کم حرج ہوتا۔ معاملہ اس سے آگے بڑھ کر ہے۔ اس قسم کے گیمز تو ہماری اولاد کے دلوں میں اہل کفر و شرک کی محبت کے
Flag Counter