Maktaba Wahhabi

357 - 566
عشق کی تعریف لغوی معنی: …’’ عین ، شین ، قاف ‘‘ ان تین حروف سے مرکب یہ لفظ ’’ عشق ‘‘ لغت میں محبت میں حد سے زیادہ تجاوز کرجانے پر دلالت کرتا ہے۔ ‘‘[1] ابن منظور رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ عشق فرطِ محبت کانام ہے، اوریہ بھی کہا گیا ہے کہ محبوب کے محب کو بھلا لگنے کا نام عشق ہے۔ ‘‘[2] اور عشق کا نام ہی عشق اس وجہ سے رکھا گیا ہے کہ اس بیماری میں مریض کا دل خواہشات کی شدت کی وجہ سے پژمردہ ہوجاتا ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ لغت میں اس لفظ کا استعمال جنس ِ نکاح کی محبت میں معروف ومشہور ہے۔ جیسا کہ کسی انسان کا اپنے ایسے ہم مثل سے محبت کرنا جس سے وہ لطف اندوز ہوسکے جیسے عورت یا بچہ وغیرہ۔ اس لفظ کا استعمال انسان کی اپنی اولاد سے محبت ، اپنے اقارب سے محبت، اپنے وطن اور مال یا اپنے دین سے محبت کے لیے نہیں کیا جاتا اور نہ ہی اس کے علاوہ کسی محبت کی کسی اور صورت میں اس لفظ ’’ عشق ‘‘ کا استعمال ہوتا ہے۔ جیسے علم ، شجاعت،دین ، سخاوت ، کرم نوازی ،احسان اور اس طرح کے دیگر امور سے محبت۔ ‘‘ بلکہ لفظ ’’ عشق ‘‘ کا مشہور استعمال نکاح اور اس سے پہلے کے امور میں ہوتا ہے۔ پس عاشق اپنی مشعوق کو دیکھ کر، اس کا کلام سن کر ، یا بوس و کنار کرکے یا
Flag Counter