Maktaba Wahhabi

469 - 566
مقدمہ ازمصنف اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ ، وَالصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی اَشْرَفِ الْاَنْبِیَائِ وَالْمُرْسَلِیْنَ ، نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ ، اَمَّا بَعْدُ! بے شک ’’ جدال ‘‘ یعنی مناظرہ بازی ان بڑی آفات میں سے ایک ہے جن کی وجہ سے انسان کا دل سخت ہوجاتا ہے۔ اس کے ان ہی خطرات کی وجہ سے علمائے کرام رحمہم اللہ اس سے منع کیا کرتے تھے۔ یہ ایک ایسا اخلاق ہے جس سے سلف رحمہم اللہ منع فرمایا کرتے تھے، اور خود بھی مناظرہ و مجادلہ سے کوسوں دور رہتے تھے۔ سیّدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ’’ کسی بھی قرآن کا علم رکھنے والے انسان کے لیے مناسب نہیں ہے کہ وہ بحث و تکرار کرنے والوں کے ساتھ بحث و تکرار کرے ، اور نہ ہی جہالت برتنے والوں کے ساتھ جہالت پر اتر آئے ، بلکہ اسے چاہیے کہ جدال ومراء ( مناظرہ بازی اور کٹ حجتی ) ترک کردینا چاہیے۔ ‘‘[1] سیّدنا ابراہیم النخعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ سلف صالحین مناظرہ بازی اور کٹ حجتی کو مکروہ سمجھتے تھے۔‘‘[2] پس جدال اور مراء ( کٹ حجتی اور مناظرہ ) کے کیا معانی ہیں؟ وہ کیا سبب ہے جس کی وجہ سے علمائے کرام اسے مکروہ سمجھتے تھے؟ مذموم اور محمود جدال میں کیا فرق ہے؟
Flag Counter