Maktaba Wahhabi

315 - 566
پھر آگے چل کر آپ فرماتے ہیں: ’’ لوگوں میں ایسے افراد ہمیشہ رہے ہیں جو کہ (حق کو چھوڑ کر )باطل کو اختیار کرتے ہیں۔ ان میں سے بعض تو جہالت کی وجہ سے اور اپنے مقتدین کے حسن ظن کی وجہ سے اختیار کرتے ہیں، اور بعض لوگ اس کے باطل ہونے کا علم ہونے کے باوجود تکبر اور سرکشی کی وجہ سے اختیار کرتے ہیں، اور ان میں سے بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جو کہ کھانے پینے کی لالچ ، کرسی میں رغبت اور جاہ و منصب کی محبت کی وجہ سے اسے اختیار کرتے ہیں۔ بعض لوگ حسد و بغاوت کی وجہ سے باطل کو اپناتے ہیں، اور بعض لوگ صورتوں یعنی خوب صورت چہروں کی محبت اوران سے عشق کی وجہ سے اس پر فریفتہ ہوجاتے ہیں، اور بعض لوگ ڈر کے مارے اس کا شکار ہو جاتے ہیں، اور بعض لوگ راحت پسندی اور دیگر ذمہ داریوں سے جان چھڑانے کی خاطر ایسا کرتے ہیں۔ سو کفر اور باطل کو اختیار کرنے کے اسباب صرف کرسی و ریاست کی محبت اور کھانے پینے کی چاہت تک ہی محدود نہیں ہیں۔ ‘‘[1] ۱۱۔ سلاطین کی قربت اور ہم نشینی: حافظ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ ظالم بادشاہوں کے پاس آمد و رفت میں جس چیز کا سب سے زیادہ خوف ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ ان کے جھوٹ کی بھی تصدیق کرے ؛ اور ان کے ظلم پر ان کا مدد گار بنے۔ خواہ وہ اس ظلم پر انکار کرنے سے خاموشی اختیار کرکے ہی کیوں نہ ہو۔ اس لیے کہ جو کوئی حکام کے پاس آمد و رفت سے مقام و مرتبہ اور کرسی کا خواہشمند ہو، تو وہ ان دونوں چیزوں کا بڑا حریص ہوتا ہے۔ ان پر برائی کا انکار کرنے کو مقدم نہیں کرسکتا۔ بلکہ بسا اوقات ان کی قربت حاصل کرنے کے لیے ان کے
Flag Counter