Maktaba Wahhabi

390 - 566
ہمارے اس دور میں کثرت کے ساتھ پھیل چکے ہیں۔ جسموں کی زینت عقل کو دنگ کردیتی ہے۔ اور ایسے ہی لباس کی زینت اور بناؤ سنگھار نوجوانوں کو عشق کے جیل میں پہنچا کردم لیتی ہے۔ ‘‘ ۸۔ اپنے اعضاء کی حفاظت نہ کرنا: اپنے اعضاء کی حفاظت نہ کرنا بھی انسان کو عشق اورحرام خواہشات و شہوات کی وادیوں میں دھکیل دیتاہے۔ کبھی کبھی عشق سماعت سے ہی ہوجاتا ہے اور کبھی بصارت سے۔ نظر سے عشق کا ہوجانا بہت ہی واضح ہے۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ اللّٰہَ کَتَبَ عَلَی ابْنِ آدَمَ حَظَّہٗ مِنَ الزِّنَا۔ أَدْرَکَ ذٰلِکَ لَا مَحَالَۃَ۔ فَزِنَا الْعَیْنِ النَّظْرُ وَزِنَا اللِّسَانِ الْمَنْطِقُ وَالنَّفْسُ تَتَمَنّٰی وَتَشْتَہِیْ وَالْفَرْجُ یُصَدِّقُ ذٰلِکَ کُلَّہَ أَوْ یَکْذِبَہٗ۔)) [1] ’’ اللہ تعالیٰ نے ابن آدم کے لیے ایک حصہ زنا کا لکھ دیا ہے جو اس سے یقینا ہو کر رہے گا چناچہ آنکھ کا زنا دیکھنا ہے اور زبان کا زنا بات کرنا ہے اور نفس خواہش اور تمنا کرتا ہے اور شرم گاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔‘‘ آپ اس حدیث پر غور کیجیے ! کیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر کے ذکر سے یہ بیان شروع کیا۔ کبھی کبھی عشق کے اس مرض میں گرفتار ہونے کا سبب صرف سماعت ہی ہوتی ہے۔ گانے سننے کی وجہ سے بہت سارے نوجوان عشق کا شکار ہوئے ہیں۔ پس وہ گانوں کا سننا نوجوانوں کے لیے جہنم کی اس آگ تک پہنچنے کا سبب بن گیا۔ بشار بن برد نے کہا ہے: یَا قَوْمِ أُذْنِیْ لِبَعْضِ الْحَیِّ عَاشِقَۃٌ وَالْأُذُنُ تَعْشَقُ قَبْلَ الْعَیْنِ أَحْیَانًا قَالُوْا: بِمَنْ لَا تَرَی تَہْذِيْ، فَقُلْتُ لَہُمْ اَلْأُذُنُ کَالْعَیْنِ تُوْفِيْ الْقَلْبَ مَا کَانَ
Flag Counter