Maktaba Wahhabi

578 - 566
جاؤ جہاں ہمیشہ رہیں گے، پس سرکشوں کا ٹھکانا بہت ہی برا ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ ﴾ (المومن:۶۰) ’’اور تمہارے رب کا فرمان(سرزد ہو چکا)ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا کو قبول کروں گا یقین مانو کہ جو لوگ میری عبادت سے خود سری کرتے ہیں وہ ابھی ابھی ذلیل ہو کر جہنم پہنچ جائیں گے۔‘‘ سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ الْکِبْرِیَائُ رِدَائِيْ وَالْعَظْمَۃُ إِزَارِيْ۔ فَمَنْ نَازَعَنِيْ وَاحِدًا مِنْہُمَا قَذَفْتُہُ فِی النَّارِ۔)) [1] ’’اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں کہ تکبر میری چادر ہے، عظمت میرا ازار ہے۔ پس جو کوئی مجھ سے ان دو میں سے کسی ایک کے بارے میں جھگڑا کرے گا میں اسے آگ میں پھینک دوں گا۔‘‘ پس کبریائی اور عظمت صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے شایان شان ہیں۔اللہ کے سوا کسی اور کے لیے مناسب نہیں۔ جب بندہ تکبر کرتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس چیز میں جھگڑا کرتا ہے جس کا وہ اہل نہیں۔ تو اس وجہ سے وہ اس بات کا مستحق ٹھہرتا ہے کہ اسے دوزخ میں ڈال دیا جائے۔ تکبر کا علاج جان لیجیے کہ تکبر انتہائی مہلک امراض میں سے ہے اور اس کو ختم کرنا فرض عین ہے۔ تکبر کا خاتمہ فقط تمناؤں اور خواہشات سے نہیں ہوسکتا ، بلکہ اس کے لیے علاج کرنا پڑے گا،
Flag Counter