Maktaba Wahhabi

97 - 566
۱۳۔ طاغوت سے فیصلہ کرانا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَنْ يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَنْ يَكْفُرُوا بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُضِلَّهُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا (60) وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا إِلَى مَا أَنْزَلَ اللَّهُ وَإِلَى الرَّسُولِ رَأَيْتَ الْمُنَافِقِينَ يَصُدُّونَ عَنْكَ صُدُودًا ﴾ (النساء:۶۰۔۶۱) ’’کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو گمان کرتے ہیں کہ وہ اس پر ایمان لے آئے ہیں جو تیری طرف نازل کیا گیا اور جو تجھ سے پہلے نازل کیا گیا۔ چاہتے یہ ہیں کہ آپس کے فیصلے غیراللہ کی طرف لے جائیں، حالانکہ انھیں حکم دیا گیا ہے کہ اس کا انکار کریں۔ اور شیطان چاہتا ہے کہ انھیں گمراہ کر دے، بہت دور گمراہ کرنا۔ اور جب ان سے کہا جائے کہ جو کچھ اللہ نے نازل کیا ہے اس کی طرف اور رسول کی طرف آؤ تو، تو منافقوں کو دیکھے گا کہ تجھ سے منہ موڑ لیتے ہیں، صاف منہ موڑنا۔‘‘ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ جب آپ منافقین کے درمیان صریح وحی کے مطابق فیصلہ کریں گے تو آپ دیکھیں گے کہ وہ اس سے بھاگ رہے ہیں۔اور اگر آپ انھیں کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق فیصلہ کرنے کے لیے بلائیں گے تو آپ دیکھیں گے کہ وہ اس سے منہ موڑ کر بھاگ رہے ہیں، اوراگر آپ ان کے حقائق کا مشاہدہ کریں تو دیکھیں گے کہ ان کے اورہدایت کے درمیان بہت بڑا فاصلہ ہے اور یہ لوگ حق سے بہت سخت اعراض کرنے والے ہیں۔‘‘[1]
Flag Counter