Maktaba Wahhabi

225 - 566
یہودیوں نے لباس کی نمائش اور ان کی ڈیزائنگ کے لیے سنٹر قائم کیے ہوئے ہیں، اور ایسے ٹی وی چینلز قائم کیے ہیں جہاں سے اس لباس کی اشتہاری مہم کے دوران اباحیت اور فحاشی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے، اور اب لوگ ایسے چینلز دیکھ کر اس قسم کے لباس کی مانگ کر رہے ہیں۔ اس قسم کے خصوصی کارخانے ہیں جو نئے قسم کے لباس لوگوں کی طلب پر تیار کرتے ہیں۔ جن میں نت نئے فیشن ہوتے ہیں۔ اب تو بازاروں کی حالت یہ ہوگئی ہے کہ آپ کو کہیں پر بھی بہت کم ہی کوئی باحشمت لباس مل پائے گا ورنہ سب نئے ڈیزائین اور فیشن سے بھرے پڑے ہیں۔ ۵۔جب کوئی عورت بھلی لگے تو اپنی بیوی کے پاس جائے: بے شک اس زمانے میں شہوات کا مسئلہ صرف غیرشادی شدہ کا ہی نہیں رہا ، بلکہ شادی شدہ لوگ بھی اس کا شکار ہورہے ہیں اور بیشتر ایسے بھی ہوتا ہے کہ کوئی شادی شدہ انسان غیر شادی شدہ سے بڑھ کر ان شہوات میں مبتلا ہے۔ اس لیے کہ وہ عورتوں کا تجربہ کرچکا ہے ، اور ان کے ساتھ معاشرت کے مرحلہ سے گزر چکا ہے، اور جس انسان نے کسی چیز کا ذائقہ چکھ لیا ہو وہ اس انسان کی طرح نہیں ہوسکتا جسے کسی چیز کا کوئی پتہ ہی نہ ہو۔ اس لیے شادی شدہ لوگوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس بارے میں اپنے نفوس کا خیال رکھیں۔ جب کسی غیر محرم یا بے پردہ عورت کی وجہ سے ان کے دل میں شہوت پیدا ہو تو انسان کو چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کے پاس جاکر اپنی شہوت پوری کرے اور اپنے نفس کو تسکین پہنچائے۔ سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فورًا اپنی بیوی زینب رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، اور وہ اس وقت کھال کو رنگ دے رہی تھیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حاجت پوری فرمائی۔ پھر اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے پاس تشریف لے گئے تو فرمایا: ’’عورت شیطان کی شکل میں سامنے آتی ہے اور شیطانی صورت میں واپس جاتی
Flag Counter