Maktaba Wahhabi

458 - 566
اور کسی نے کیا خوب کہا ہے: ’’ اگر بادشاہوں اور شہزادوں کو یہ علم ہوجائے کہ ہم کس حلاوت اور چاشنی کی زندگی گزار رہے ہیں تو وہ تلواریں لے کر ہمارے ساتھ جنگ کرتے۔ ‘‘[1] ۷۔ اللہ کی رضا مندی کو باقی چیزوں پر ترجیح: علامہ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ بعض پرانی کتابوں میں ہے: ’’ جو کوئی اللہ تعالیٰ سے محبت کرتا ہے ، اس کے لیے کوئی چیز بھی اللہ تعالیٰ کی رضامندی سے بڑھ کر ترجیح والی نہیں ہوتی، اور جو کوئی دنیا سے محبت کرتا ہے اس کے لیے کوئی بھی چیز اپنی خواہشات سے بڑھ کر ترجیح والی نہیں ہوتی۔ ابن ابی الدنیا نے اپنی اسناد سے سیّدنا حسن رحمہ اللہ سے روایت کیا ہے آپ نے فرمایا: ’’ میں نے نہ ہی کبھی اپنی آنکھ سے دیکھا ،اور نہ ہی اپنی زبان سے بولا ، اور نہ ہی اپنے ہاتھ سے چھوا ، اور نہ ہی اپنے قدموں پر اٹھا یہاں تک کہ میں اس چیز میں دیکھ لیتا اور غور و فکر کر لیتا کہ کیا یہ کام اللہ تعالیٰ کی اطاعت کا ہے یا اس کی نافرمانی کا، اور اگروہ کام اللہ تعالیٰ کی اطاعت کا ہوتا تو میں اسے کر گزرتا، اور اگراللہ کی نافرمانی کا کام ہوتا تو میں اس سے پیچھے ہٹ جاتا۔ ‘‘[2] ۸۔ جنت کی نعمتوں میں تفکر: علامہ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اَللّٰہُمَّ لَا عَیْشَ إِلَّا عَیْشُ الْآخِرَۃِ۔‘‘ ’’ اے اللہ کوئی زندگی نہیں مگر آخرت کی زندگی۔‘‘ اس کا سبب یہ ہے کہ ابن آدم جسم اور روح سے مرکب ہے، اور ان میں سے ہر ایک کو اس چیز کی ضرورت ہوتی ہے جس سے وہ توانائی اور قوت حاصل کرے اور نعمتیں پائے، یہی اس کی زندگی ہے۔ پس جسم کی زندگی کھانا ، پینا ، نکاح کرنا ،
Flag Counter