Maktaba Wahhabi

299 - 566
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سے مراد عورتوں کی شہوت و خواہش ہے، اور اسی طرح کی دوسری خواہشات بھی مراد ہیں، اور میرے نزدیک یہ کسی ایک چیز سے مخصوص نہیں ہے۔ یہ ہر وہ گناہ کا عمل ہے جس کا کرنے والا اس گناہ پر اصرار کر رہا ہو؛ اور اس گناہ کو چھپا بھی رہا ہو۔ بلاشبہ یہ گناہ پر مصر رہنے کا نام ہے، اگرچہ وہ گناہ نہ بھی کرسکے۔ ‘‘[1] علمائے تفسیر اور اہل علم کے ہاں ابو داؤد السجستانی کی خفیہ شہوت کی تفسیر ’’ جاہ و منصب کی محبت ‘‘ کو شہرت حاصل ہے، اور اسی تفسیر کو اہل علم کے ہاں معتبر سمجھا جاتا ہے ؛ سوائے اس کے کہ کوئی قرینہ اس کے علاوہ کسی دوسرے معنی پر دلالت کرتا ہو۔‘‘ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ جوچیز واضح ہوتی ہے کہ یقینا انسان پر اپنے نفس کے بہت سارے احوال اوجھل رہتے ہیں، جن کے بارے میں وہ کچھ شعور نہیں رکھ سکتا، اور بہت سارے لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کے دل میں جاہ و منصب کی محبت چھپی ہوتی ہے جس کے متعلق اسے کوئی شعور نہیں ہوتا۔ بلکہ ایسا انسان اپنی عبادت میں تو بڑا مخلص ہوتا ہے ، مگر اسے اپنے عیوب کے بارے میں آگاہی نہیں ہوتی۔ اس بارے میں لوگوں نے بہت زیادہ کلام کیا ہے۔ اسی لیے اس کا نام خفیہ شہوت رکھا گیا ہے۔ ‘‘[2] ولایت لوگوں کی ضرورت ہے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ لوگوں کے معاملات کی ولایت دین کے بڑے واجبات میں سے ایک ہے۔ بلکہ دین اور دنیا کا قیام اس کے بغیر ممکن نہیں۔ اس لیے کہ ہر آدمی کی مصلحتیں ان کے آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ اجتماع کے بغیر ممکن نہیں اور ان میں
Flag Counter