Maktaba Wahhabi

539 - 566
آئے اور کوئی بھی انسان اس کا کوئی نقص نہ نکالنے پائے۔ پھر وہ اپنے اسی تکبر کی بدولت اپنے نفس کو رسوا کرتا ہے، اور لوگوں کو اپنے عیوب اور برائیوں سے آگاہ کرتا ہے۔ اس لیے کہ اب لوگوں کی نظریں اس کی طرف متوجہ ہوتی ہیں جو کہ اس کی حقیقت ِ حال کی متلاشی رہتی ہیں۔ اس سے اس کے (خفیہ ) امور ظاہر ہوتے ہیں، اور اس کے نقائص واضح ہوکر سامنے آتے ہیں، اورلوگ اسے ذلیل و حقیر سمجھنے لگتے ہیں۔ اس انسان کے بس میں تھا کہ تواضع اختیار کرکے اپنے عیوب پر پردہ ڈالتا، اور نر می اختیار کیے رہتا۔لوگوں کے ساتھ محبت کا سلوک کرتا، اور جس چیز کا علم نہیں اس کے متعلق خاموشی اختیار کرلیتا، اور جس کام کو اچھے طریقہ سے انجام نہیں دے سکتا ، اس کے متعلق عذر پیش کردیتا، اور چیلنج سے دور رہتا، اور جھوٹے دعوے نہ کرتا۔ ۴۔ دوسروں کی تعظیم میں مبالغہ: کبھی کسی انسان کے تکبر کرنے کا سبب دوسرے لوگوں کا اس کے ساتھ تواضع میں مبالغہ کرنا؛ اور اپنی کسر نفسی تواضح و انکساری اور آگے بڑھ کر ذمہ داری قبول کرنے میں اور امانت کا بوجھ برداشت کرنے میں بے رغبتی بھی بن جاتاہے۔اس سے متکبر انسان یہ گمان کرنے لگتا ہے کہ لوگ اس ذمہ داری سے اس لیے پیچھے ہٹ رہے ہیں کہ وہ اپنے آپ پر اس شخصیت کی فضیلت اوراس کام کے لیے اس کی اہلیت کا انکار کررہے ہیں۔ شیطان ایسے اس انسان کو بہکاتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ باقی لوگوں کو حقیر سمجھنے لگتا ہے اور خود تکبر کا شکار ہو کر شیطانی پھندے میں گرفتار ہو جاتا ہے۔ ۵۔ لوگوں میں فضیلت کے معیار کا خاتمہ: تکبر کے اسباب میں سے ایک لوگوں کے ہاں فضیلت کے معیار کا ختم ہوجانا بھی ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ لوگ مالدار اور جاہ و منصب والے شخص کو آگے بڑھاتے ہیں ،خواہ وہ فاسق و فاجر اور گناہ گار ہی کیوں نہ ہو، اور ایک متقی ، اللہ والے انسان کو محض اس کے فقر و افلاس؛ اور مقام و مرتبہ نہ ہونے کی وجہ سے پیچھے کرتے ہیں۔یہ چیز ان لوگوں کو آگے
Flag Counter