Maktaba Wahhabi

321 - 566
کہ اگر اللہ تعالیٰ مجھے بھی میرے نفس کے سپرد کردے تو میں بھی دوسرے لوگوں کی طرح ہوجاؤں۔ ‘‘ ان کا ایک بیوہ کے ساتھ قصہ بڑا مشہور ہے جس نے آپ سے گزارش کی تھی کہ اس کی یتیم بچیوں کے لیے کوئی وظیفہ مقرر کیا جائے۔ اس عورت کی چار بچیاں تھیں۔ آپ نے ان میں سے دو بچیوں کے لیے وظیفہ مقرر کردیا۔ اس نے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی۔ پھر آپ نے تیسری کا وظیفہ بھی مقرر کردیا، اس پر اس عورت نے آپ کا شکریہ ادا کیا۔ توآپ فرمانے لگے: ’’ ہم اس وقت وظیفہ مقرر کرتے تھے تب توحمد کے مستحق (یعنی اللہ تعالیٰ) کی تعریف اور حمد و ثنا بیان کرتی تھی۔ پس اب تین کو حکم دے کہ وہ اس چوتھی کی تعزیت (اور غمگساری )کریں۔ اس سے آپ کا مقصود یہ تھا کہ آپ اس عورت کو بتاسکیں کہ حاکم یا بڑے کاکام اللہ تعالیٰ کے احکام کو نافذ کرنا اور بندوں کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت کا حکم دینا اور اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں سے منع کرناہے۔ حاکم لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دے کر ان کی خیر خواہی کا حق ادا کرتاہے۔ جس سے مقصود یہ ہوتا ہے کہ سارے کا سارا دین صرف ایک اللہ کے لیے ہو جائے۔اور عزت و غلبہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہو مگر اس کے ساتھ ہی اسے حقوق اللہ میں کوتاہی و کمی واقع ہونے کے اندیشہ سے ڈرتا بھی ہے۔‘‘[1] ۱۴۔ جھوٹ بولنا اور اللہ پر بغیر علم کے بات کہنا: علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اہل علم میں سے ہر وہ انسان جو دنیا پرست ہے اور اس سے محبت رکھتا ہے ، وہ لازماً اپنا حکم چلانے میں اور فتویٰ دینے میں اللہ تعالیٰ پر ناحق بات کہتا ہے، اور ایسے ہی جھوٹ کہتا ہے ، اور اسے لوگوں پرلازم کرتا ہے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ
Flag Counter