Maktaba Wahhabi

116 - 566
کرتے تھے کہ منافق کے سوا کوئی بھی نماز سے پیچھے نہیں رہتا تھا کہ جس کا نفاق ظاہر ہو جاتا اور ایک آدمی جسے دو آدمیوں کے سہارے لایا جاتا تھا یہاں تک کہ اسے صف میں کھڑا کردیا جاتا۔‘‘[1] علامہ شمنی فرماتے ہیں: ’’ یہاں پر منافق سے مراد وہ منافق نہیں ہے جو دل میں کفر کو چھپاتا ہے اور اسلام کا اظہار کرتا ہے۔ اس لیے کہ جو کفر چھپاتا ہے وہ کافر ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو اس کلام کا آخری حصہ پہلے حصہ کے متناقض ہوتا۔ ‘‘[2] ۳۰۔ بے ہودگی اور زبان درازی: سیّدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’حیا اور کم گوئی ایمان کے دو شعبے ہیں۔ فحش گوئی اور زیادہ باتیں کرنا نفاق کے شعبے ہیں۔‘‘[3] امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ کم گوئی سے مراد مختصر کلام کرنا ہے، اور فحش گوئی سے مراد بے ہودہ کلام کرنا ہے، اور زیادہ باتیں کرنا سے مراد کثرت کے ساتھ کلام کرنا ہے۔یہ ان خطیبوں کی مثال ہے جو خطبہ دیتے ہیں اور اس میں بہت طوالت اختیار کرتے ہیں، اور اپنی فصاحت کااظہار کرتے ہیں تاکہ لوگ ان کی تعریف کریں۔ یہ ایسا کام ہے جس پر اللہ راضی نہیں ہوتا۔‘‘[4] علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’من جملہ ان کا شمار مسلمانوں میں ہوتا ہے، جیساکہ کھوٹا سکہ نقدی میں ہی شمار
Flag Counter