اختیار کرتا ہے ، مگر جب اس سے اس کے مقام و مرتبہ (حکومت) کے متعلق جھگڑا کیا جائے تو وہ اس کی حمایت میں کھڑا ہوجاتا ہے اور دشمنی کرنے لگتا ہے۔‘‘[1]
یوسف بن اسباط رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’جاہ و منصب سے زہداختیار کرنے کی ضرورت دنیاسے زہد اختیار کرنے کی ضرورت سے بڑھ کر ہے۔‘‘[2]
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ نفس میں بلندی اور جاہ و منصب کی محبت حسب امکان بھری ہوئی ہوتی ہے۔ ‘‘[3]
سیّدنا ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
منتصر بن بلال نے یہ شعر کہے ہیں:
بَلَائُ النَّاسِ مُذْکَانُوْا
إِلٰی أَنْ تَأْتِيَ السَّاعَۃُ
بِحُبِّ الْأَمْرِ وَالنَّہْيِ
وَحُبِّ السَّمْعِ وَالطَّاعَۃ
’’ازل سے لے کر لوگوں کی آزمائش رہی ہے اور قیامت تک رہے گی۔ امر و نہی (حکم چلانے اور منع کرنے) سے محبت کے ساتھ اور ایسے ہی ان کی آزمائش سمع و طاعت کی محبت بھی ہے۔ ‘‘[4]
۳۔ ایمانی کمزوری:
دل کا ایمان سے خالی ہونا ، یا دل میں ایمان کی محبت کا کمزور ہونا بھی شہوت کی طرف مائل ہونے کے اسباب میں سے ایک سبب ہے۔ ان میں سب سے بڑی شہوت حکومت و مقام و منصب کی محبت ہے۔رہ گیا وہ شخص جس کا دل ایمان سے بھرا ہو، یا اس کے قریب تر
|