Maktaba Wahhabi

146 - 566
اور آخرت کے گھر سے غفلت کے اسباب میں سے ایک سبب بن جائے اور انسان کی سوچ و فکر اور واحد ہدف اس کا کام و تجارت ہوں۔ سچے مومنین کی صفات میں سے ایک صفت اللہ تعالیٰ نے یہ بھی بیان کی ہے کہ ان کی تجارت اور کام کاج انھیں اللہ کی یاد سے غافل نہیں کرسکتے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ فِي بُيُوتٍ أَذِنَ اللَّهُ أَنْ تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ يُسَبِّحُ لَهُ فِيهَا بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ (36) رِجَالٌ لَا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلَا بَيْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ يَخَافُونَ يَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِيهِ الْقُلُوبُ وَالْأَبْصَارُ ﴾ (النور:۳۶ تا ۳۷) ’’ان گھروں میں جن کے بارے میں اللہ نے حکم دیا ہے کہ وہ بلند کیے جائیں اور ان میں اس کا نام یاد کیا جائے، اس کی تسبیح بیان کرتے ہیں ان میں صبح و شام وہ مرد جنھیں اللہ کے ذکر سے اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے سے نہ کوئی تجارت غافل کرتی ہے اور نہ کوئی خرید و فروخت، وہ اس دن سے ڈرتے ہیں جس میں دل اور آنکھیں الٹ جائیں گی۔‘‘ ۶۔کھیل تماشے: یہ غفلت کے اسباب میں سے ایک بڑا سبب ہے۔ اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض قسم کے ان کھیلوں میں ڈوب جانے سے منع فرمایاتھا جو اس دور میں موجود تھے،اور فرمایا تھا کہ یہ غفلت کے اسباب میں سے ہیں۔ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص جنگل میں رہے گا اس کا دل سخت ہو جائے گا اور جو شکار ہی کے پیچھے رہے گا وہ(دین کے کاموں سے)غافل ہو جائے گا اور جو شخص بادشاہ کے پاس آمد و رفت رکھے گا وہ فتنہ میں مبتلا ہو جائے گا۔ ‘‘[1]
Flag Counter