Maktaba Wahhabi

273 - 566
علامہ ابن عبد البر رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے: ’’ اگر یہ کہا ہوتا کہ: ’’ ہر اس برائی کی طرف جو تم پر عیب بنیں گی تو یہ زیادہ بہتر اور اچھا ہوتا۔‘‘[1] امام شافعی رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے: إِذَا حَارَ وَہْمُکَ فِي مَعْنَیْنِ وَأَعْیَاکَ حَیْثُ الْہَوٰٰ وَالصَّوَاب فَدَعْ مَا ہَوَیْتَ فَإِنَّ الْہَوٰی یَقُوْدُالنَّفْسَ ﷺ إِلٰی مَا یُعَابُ ’’ جب تمہارا ذہن دو چیزوں میں سے ایک کے اختیار کرنے میں حیران ہو اور خواہش نفس اور صواب تمہیں تھکا دیں [کہ کونسی چیز اختیار کی جائے]۔ توجس چیز کی تمہیں خواہش ہو رہی ہے ، اسے چھوڑ دو۔ بے شک خواہشات نفس کو اس چیز کی طرف لے جاتی ہیں جو انسان کے لیے عیب والی ہوتی ہے۔ ‘‘[2] ذلت اوررسوائی کا سبب: سیّدنا عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے یہ شعر کہے ہیں: وَمِنَ الْبَلَائِ وَلِلْبَلَائِ عَلَا مَۃٌ أَنْ لَّا تَرٰی لَکَ عَنْ ہَوَاکَ نُزُوْعُ وَالْعَبْدُ عَبْدُ النَّفْسِ فِي شَہَوَاتِہَا وَالْـحُـرُّ یشْبَعُ مَرَّۃً وَیَجُوْعُ ’’ اور یہ بھی بلاؤں میں سے ہے۔اور بلاؤوں کی نشانی یہ ہے کہ آپ خواہشات نفس کو نہ چھوڑ سکتے ہوں۔ انسان شہوات کے بارے میں نفس کا غلام ہے، اور
Flag Counter