Maktaba Wahhabi

449 - 566
۱۶۔ دنیا وآخرت کا خسارہ: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَعْبُدُ اللَّهَ عَلَى حَرْفٍ فَإِنْ أَصَابَهُ خَيْرٌ اطْمَأَنَّ بِهِ وَإِنْ أَصَابَتْهُ فِتْنَةٌ انْقَلَبَ عَلَى وَجْهِهِ خَسِرَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةَ ذَلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ ﴾ (الحج:۱۱) ’’بعض لوگ ایسے بھی ہیں کہ ایک کنارے پر(کھڑے)ہو کر اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔ اگر کوئی نفع مل گیا تو دلچسپی لینے لگتے ہیں اور اگر کوئی آفت آگئی تو اسی وقت منہ پھیر لیتے ہیں انہوں نے دونوں جہان کا نقصان اٹھا لیا یہ کھلااور صریح نقصان ہے۔‘‘ حسن رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ حال یہ ہوگیا ہے کہ ہر انسان اس چیز میں مشغول ہے جو اس کے لیے اہم ہے، اور جس انسان کے ذہن پر کسی چیز کا بھوت سوار ہوجاتا ہے وہ اس کا بہت زیادہ ذکر کرتا ہے، اور اس میں کوئی شک نہیں کہ جس انسان کی آخرت نہیں اس کی کوئی دنیا نہیں، اور جو انسان اپنی دنیا کو آخرت پر ترجیح دیتا ہو، وہ دنیا میں بھی خسارہ اٹھاتا ہے ، اور آخرت میں بھی اس کے لیے گھاٹا ہی گھاٹا ہے۔‘‘[1] ۱۷۔ پیٹ کی پوجا اوردل کی موت: علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ دنیا سے محبت کرنے والے کی مثال ایسے ہے (اگرچہ وہ عبادت میں خود کو تھکا دینے والا ہو) ، جیسے دھان بونے والی کی مثال، جو اپنا ایک پاؤں اٹھاتا ہے تو دوسرا رکھتا ہے ، مگر اپنی جگہ سے نہیں ہٹتا۔ ایسے ہی وہ انسان بھی ہے جس کا دل دنیا
Flag Counter