Maktaba Wahhabi

197 - 566
سیّدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم راستوں پر بیٹھنے سے پرہیز کرو۔ لوگوں نے عرض کیا:ہمارے لیے اس کے سوا کوئی چارہ کار نہیں ہم وہاں بیٹھتے ہیں اور باتیں کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’ جب تم وہاں بیٹھنے پر مجبور ہو تو راستے کو اس کا حق عطا کرو۔ ‘‘ لوگوں نے عرض کیا: راستے کا حق کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: نگاہیں نیچی رکھنا ایذا رسانی سے رکنا سلام کا جواب دینا اور اچھی باتوں کا حکم دینا اور بری باتوں سے روکنا۔‘‘[1] یہاں تک کہ عبادت اور ذکر و اذکار کی جگہوں پر بھی شارع علیہ السلام نے عورتیں کی صفیں مردوں کی صفوں سے علیحدہ قائم کیں، اور عورتوں کے (آنے جانے کے )لیے ایک دروازہ مختص کرنے کا حکم دیا، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے واپس پلٹنے میں تاخیر کیا کرتے تھے یہاں تک کہ عورتیں واپس پلٹ جائیں۔ یہ تمام اقدام شہوت کو بر انگیختہ کرنے والی چیزوں سے دور رکھنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ شہوت کو برانگیختہ کرنے والی چیزوں میں سے گانے اور موسیقی بھی ہیں، اوروہ جگہیں و مقامات بھی جہاں پر اختلاط ہوتاہے جیسا کہ ریسٹورنٹ ، کھیل کے میدان ، گراؤنڈز وغیرہ، اور وہ مختلف قسم کے سٹیلائٹ چینلز، انٹرنٹ ویب سائٹس ؛ جو کہ انتہائی بُرے اور قبیح قسم کے مواد نشر کرتے ہیں، اور وہ اخبارات اور رسائل جو کہ گندی تصویروں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ شہوت کے ساتھ برتاؤ جب مسلمان کو شہوت کا عارضہ لاحق ہو جائے، حرام چیز کئی رنگوں میں رنگ کر اس کے سامنے آجائے اور اس کے لیے ان چیزوں کا اختیار و ارتکاب آسان ہو اورتمام حالات اس کے موافق ہوجائیں ، تو اس کو اس حالت میں کس طرح کا مظاہرہ کرنا چاہیے؟ اس بارے میں تین قواعد ایسے ہیں جو[اللہ تعالیٰ کی مدد کے بعد] انسان کے لیے اس آزمائش و امتحان سے نکلنے میں مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں:
Flag Counter