Maktaba Wahhabi

93 - 566
کرے گا اور اللہ کافروں کے لیے مومنوں پر ہر گز کوئی راستہ نہیں بنائے گا۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرمارہے ہیں کہ: ﴿ الَّذِينَ يَتَرَبَّصُونَ بِكُمْ ﴾’’یہ لوگ تمہارے انجام کار کا انتظار کرتے رہتے ہیں‘‘ یعنی اے مومنو! تمہارے انجام کے انتظار میں رہتے ہیں۔ ﴿ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ فَتْحٌ مِنَ اللَّهِ قَالُوا أَلَمْ نَكُنْ مَعَكُمْ ﴾’’پھر اگر تمہیں اللہ فتح دے تو یہ کہتے ہیں کہ کیا ہم تمہارے ساتھی نہیں؟‘‘ یعنی اگر اللہ تعالیٰ تمہیں تمہارے دشمن پر فتح عطا کر دیں او رتمہیں مال غنیمت حاصل ہوجائے توتم سے کہنا شروع کردیتے ہیں: کیا ہم تمہارے ساتھ مل کر جہاد نہیں کرتے تھے ، اور غزوات میں تمہارے ساتھ شریک نہیں تھے؟ تو ہمیں بھی مال ِ غنیمت میں سے ہمارا حصہ دو۔ اس لیے کہ جنگ میں ہم بھی تمہارے ساتھ شریک تھے۔ پھرفرمایا: ﴿ وَإِنْ كَانَ لِلْكَافِرِينَ نَصِيبٌ قَالُوا أَلَمْ نَسْتَحْوِذْ عَلَيْكُمْ وَنَمْنَعْكُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ﴾اوراگر اس کے برعکس کفار کو موقع مل جائے تو یہی منافقین کفار سے کہتے ہیں:’’ کیا ہم نے اس وقت تک تمہارا ساتھ نہیں دیا یہاں تک کہ تم ان لوگوں پر غالب آگئے ، اور ہم اس وقت تک تمہیں کمک پہنچاتے رہے یہاں تک کہ تم نے انھیں ذلیل کردیا، اور وہ لوگ تم سے ڈر کر بھاگ گئے۔ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کا انجام بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: ﴿فَاللَّهُ يَحْكُمُ بَيْنَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ﴾بے شک اللہ تعالیٰ تمہارے درمیان قیامت کے دن فیصلہ کرے گا ، یعنی اس دن مومنین اور منافقین کے مابین فیصلہ ہوجائے گا ؛ اہل ایمان کو اللہ تعالیٰ جنت میں داخل کرے گا جب کہ منافقین اور کفار سب جہنم میں جائیں گے۔‘‘[1] ۱۰۔ اللہ تعالیٰ سے دھوکا اور عبادت میں سستی و کاہلی: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَى يُرَاءُونَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا
Flag Counter