Maktaba Wahhabi

523 - 566
’’کہنے لگے: تم سے تو جھگڑا کیا گیا تھا ، مگر تم خاموش ہوگئے ، [کوئی جواب نہیں دیا ]۔ میں نے ان سے کہا: ’’بے شک جواب دینا برائی کے دروازے کی کنجی ہے۔ جاہل یا بیوقوف کے مقابلہ میں خاموش رہنے میں ہی عزت اور شرف ہے، اور اس میں عزت کی حفاظت اور اصلاح بھی ہے۔ کیا آپ دیکھتے نہیں کہ شیروں سے لوگ ڈرتے ہیں ، مگر وہ خاموش بیٹھے ہوتے ہیں۔ مجھے میری عمرکی قسم ! کتابھونکتا رہتا ہے ، اور اسے رسوائی اٹھانا پڑتی ہے۔‘‘ بدعات کا ظہور اورخواہش پرستی: عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ جو انسان اپنے دین کو جھگڑوں اور مناظروں کی نظر کردے ، وہ بہت زیادہ بدعات کا شکار ہوتا ہے۔ ‘‘[1] یعنی ایسا انسان ایک بدعت سے نکلتا ہے تو دوسری بدعت میں داخل ہوجاتا ہے ، دوسری بدعت سے چھٹکارا پایا تو تیسری بدعت گلے لگا لیتا ہے۔ ایسے ہی ہرمقام پر پھسلتا رہتا ہے ، کہیں بھی اسے ثبات یا قرار نصیب نہیں ہوتا۔ حکم بن عتیبہ الکوفی رحمہ اللہ سے کہا گیا: ’’ لوگوں کو کس چیز نے مجبور کیا کہ وہ اس خواہش پرستی کا شکار ہوگئے؟ - یعنی دین میں بدعات ایجادکرلیں-؟توآپ نے فرمایا:دین میں ناحق جھگڑا [مناظرہ] و مجادلہ کرنے نے۔ ‘‘[2] خالد بن برمک رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ جو شخص اپنے نفس کو چار چیزوں سے روک رکھے وہ اس بات کا حق دار ہے کہ اس پر کوئی بڑی مصیبت نازل نہ ہو۔ (۱)… جلد بازی۔ (۲)… لجاجت۔
Flag Counter