Maktaba Wahhabi

49 - 566
مال باقی رہ جائے جس سے اس کے امور حیات اور تجارت چلتے رہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب صحابہ کی ایک جماعت کے بارے میں خبر ہوئی کہ وہ زہدیا عبادت میں حدِ مشروع سے تجاوز کرنا چاہتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر ناراض ہوئے ، آپ کے صحابہ میں سے ایک نے کہا: میں ساری رات نماز پڑھا کروں گا ؛ اور دوسرے نے کہا: میں ہمیشہ روزہ رکھوں گا اورکبھی افطار نہیں کروں گااور تیسرے نے کہا: میں عورتوں سے کبھی بھی شادی نہیں کروں گا اوران سے دور رہوں گا؛ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اللہ کی قسم ! میں تم میں سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور اس کا خوف رکھنے والا ہوں ، حالانکہ میں نماز پڑھتا ہوں اور آرام بھی کرتا ہوں، روزہ بھی رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں اور میں عورتوں سے شادی بھی کرتا ہوں پس جس نے میری سنت سے اعراض کیا وہ مجھ سے نہیں یعنی میرے طریقے پر نہیں۔‘‘[1] پس اہل خانہ اور اولاد سے اعراض کرنا[منہ موڑنا] ؛ ان چیزوں میں سے نہیں ہے جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو محبوب ہوں اور نہ ہی یہ انبیاء کرام کا طریقہ کار ہے۔[2] زہد کی حقیقت یہ ہے کہ انسان کا دل دنیاوی امور میں سے کسی چیز کے ساتھ ہی نہ لگ کر رہ جائے۔ نہ ہی وہ مال کے ساتھ لگے، نہ ہی مقام و مرتبہ کے ساتھ اور نہ ہی منصب کے ساتھ اور نہ ہی حکومت کے ساتھ۔‘‘ زمانۂ حال اور عیش پرستی زمانۂ حال کی ہماری اس زندگی میں عیش پرستی کی کئی ایک صورتیں پائی جاتی ہیں ، ان میں سے چند ذیل میں درج کی جارہی ہیں: ۱۔زلفوں کا بناؤ سنگار: یعنی ہر وقت بالوں کو خوبصورت بنانا، کنگھی کرتے رہنا ، انھیں سنوارنا ، اور ان کے لیے
Flag Counter