Maktaba Wahhabi

157 - 566
جانتے ہیں۔ اس لیے کہ جب سے میں نے یہ حدیث سنی ہے ، اس پر عمل کیا ہے۔ اس وقت سے مجھے کسی چیز نے کوئی تکلیف نہیں دی یہاں تک کہ میں نے یہ اذکار چھوڑدیے۔ تو ایک رات مہدیہ کے مقام پر مجھے بچھو نے ڈس لیا۔ میں اپنے ذہن میں سوچنے لگا کہ اس کی کیا وجہ ہوسکتی ہے۔ تو پھر مجھے فوراً ہی خیال آیا کہ میں ان کلمات کے ذریعہ پناہ مانگنا بھول گیا تھا۔ ‘‘[1] میں نے مدینہ طیبہ کے بعض لوگوں سے یہ قصہ سنا ہے ،جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک انسان نے اپنی جگہ سے اپنے شہر کی طرف چلنے سے پہلے یہ دعا تقریباً ستر کلو میٹر کی دوری پر پڑھی۔ جب یہ انسان اپنے شہر میں پہنچا اور اپنے سر سے سامان اتارا تو اس کے بیٹے نے اس سے کہا: اے ابا جی ! آپ کے سر پر یہ کالا کالا کیا ہے؟ جب اس نے اپنا سر جھاڑا تو دیکھا کہ وہ کالا بچھوہے ، جسے تقریباً ستر کلو میٹر دور سے وہ اپنے سر پر اٹھائے لا رہا ہے۔ پھر وہ آدمی کہنے لگا: مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس ذکر کی وجہ سے اس سے محفوظ رکھا جو کلمات میں نے شام کے وقت وہاں پڑاؤ ڈالتے ہوئے کہے تھے۔ ‘‘ ۵۔ نیت سے غفلت: سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’اعمال کے نتائج نیتوں پر موقوف ہیں اور ہر آدمی کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی۔‘‘[2] لوگ واجبات کو ادا کرتے وقت نیت کرنا بھول جاتے ہیں، اور بسا اوقات اس وجہ سے تو پورا عمل ہی باطل ہوجاتا ہے۔ اس لیے کہ بعض اعمال ایسے ہیں جن کے لیے صحیح نیت کا ہونا بہت ضروری ہے۔ بسا اوقات لوگ اس پر اجر ملنے کی نیت کرنا بھول جاتے ہیں۔ اس غفلت کی وجہ سے
Flag Counter