Maktaba Wahhabi

500 - 566
’’ اللہ تعالیٰ بہت خوب جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔‘‘یعنی کفر اور تکذیب۔ اور اپنے نبی کو ان کے ساتھ جھگڑا کرنے سے اعراض برتنے کا حکم دیا۔ تاکہ کہیں آپ ان کی سرکشیوں سے دفاع میں ہی مصروف ہو کر نہ رہ جائیں اس لیے کہ سر کش کے ساتھ بحث و مباحثہ آپ کو نفع نہیں دیتا۔ ٭مشرکین اور کفار کے ان باطل مناظروں اور جھگڑوں میں سے بھی ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ مَا يُجَادِلُ فِي آيَاتِ اللَّهِ إِلَّا الَّذِينَ كَفَرُوا ﴾ (المومن:۴) ’’اللہ تعالیٰ کی آیتوں میں وہی لوگ جھگڑتے ہیں جو کافر ہیں۔‘‘ سیّدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لا تجادلوا في القرآن ؛ فإن جدالاً فیہ کفر۔))[1] ’’ قرآن کے بارے میں جھگڑا مت کرو ، بے شک قرآن میں جھگڑا کرنا کفر ہے۔‘‘ جدال اور ایمانی کمزوری: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿كَمَا أَخْرَجَكَ رَبُّكَ مِنْ بَيْتِكَ بِالْحَقِّ وَإِنَّ فَرِيقًا مِنَ الْمُؤْمِنِينَ لَكَارِهُونَ (5) يُجَادِلُونَكَ فِي الْحَقِّ بَعْدَمَا تَبَيَّنَ كَأَنَّمَا يُسَاقُونَ إِلَى الْمَوْتِ وَهُمْ يَنْظُرُونَ ﴾ (الانفال:۵۔۶) ’’جیسا کہ آپ کے رب نے آپ کے گھر سے حق کے ساتھ آپ کو روانہ کیا اور مسلمانوں کی ایک جماعت اس کو گراں سمجھتی تھی۔ وہ اس حق کے بارے میں، اس کے بعد کہ اس کا ظہور ہوگیا تھا آپ سے اس طرح جھگڑ رہے تھے کہ گویا کوئی ان کو موت کی طرف ہانکنے کے لیے لے جاتا ہے اور وہ دیکھ رہے ہیں۔‘‘ یعنی جب انھیں جنگ ہونے کا یقین ہوگیا ، اوریہ کہ اب ہر حال میں ٹکراؤ ہو کر رہنا
Flag Counter