Maktaba Wahhabi

577 - 566
ہوں۔ یہ لوگوں کی اکثریت کی نسبت سے ہے [کہ وہ دوسروں کو ایسے سمجھتے ہیں ]۔ جب کہ اللہ تعالیٰ کی نسبت سے یہ لوگ اللہ کے ہاں عظمت اور مقام والے ہیں، اور ان کے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں بلند درجات ہیں، اور یہ لوگ خود اپنی ذات کی نسبت سے اللہ تعالیٰ کی عظمت کے سامنے انتہائی درجہ کے خضوع و خشوع والے ہیں، اور عبادت میں انتہائی درجہ کا تذلل اختیار کیے ہوئے ہیں۔ اسی وجہ سے ان کا یہ وصف بیان کیا گیا ہے۔ اور اس کے معانی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چونکہ جنت میں اکثریت اور غالب تعداد مسکینوں اور کمزور لوگوں کی ہوگی۔ اسی لیے یہاں پر مسکینوں اور کمزوروں کا ذکر کیا گیا۔ [1] ۷۔ ذلت کے ساتھ جہنم میں داخلہ: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَسِيقَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِلَى جَهَنَّمَ زُمَرًا حَتَّى إِذَا جَاءُوهَا فُتِحَتْ أَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِنْكُمْ يَتْلُونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِ رَبِّكُمْ وَيُنْذِرُونَكُمْ لِقَاءَ يَوْمِكُمْ هَذَا قَالُوا بَلَى وَلَكِنْ حَقَّتْ كَلِمَةُ الْعَذَابِ عَلَى الْكَافِرِينَ (71) قِيلَ ادْخُلُوا أَبْوَابَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِينَ ﴾ (الزمر ۷۱ ،۷۲) ’’کافروں کے غول کے غول جہنم کی طرف ہانکے جائیں گے جب وہ اس کے پاس پہنچ جائیں گے اس کے دروازے ان کے لیے کھول دیئے جائیں گے اور وہاں کے نگہبان ان سے سوال کریں گے کہ کیا تمہارے پاس تم میں سے رسول نہیں آئے تھے؟ جو تمہارے رب کی آیتیں پڑھتے تھے اور تمہیں اس دن کی ملاقات سے ڈراتے تھے؟ یہ جواب دیں گے ہاں درست ہے لیکن عذاب کا حکم کافروں پر ثابت ہوگیا۔کہا جائے گا کہ اب جہنم کے دروازوں میں داخل ہو
Flag Counter