Maktaba Wahhabi

118 - 566
گے۔ اس لیے کہ وہ اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن میں اپنی رغبت ظاہر کرتا ہے ، مگر اس کے دل میں شہوات اور وہ چیزیں ابال کھارہی ہیں جنہیں اللہ اوراس کے رسول نا پسند کرتے ہیں؛ جیسے موسیقی ، گانے، گاجے باجے اوروہ چیزیں جو گانے کی طرف بلاتی ہوں اور اس پر بر انگیختہ کرتی ہوں۔اس کا دل ان چیزوں سے معمور ہو اور وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کااظہار کرتا ہو؛ تو یہ محض نفاق ہے اور ایسے ہی نفاق کی علامتوں میں سے ایک اللہ تعالیٰ کو بہت کم یاد کرنا اور نماز کے لیے سستی کے ساتھ اٹھنا اور نماز ٹھونگیں مار کر ادا کرنا ہے۔ آپ بہت کم لوگوں کو ایسے پائیں گے جو گانے کے فتنہ میں مبتلا ہوں اور ان کے اندر یہ صفات نہ پائی جائیں۔اور ایسے ہی نفاق کی اساس جھوٹ پر رکھی گئی ہے جب کہ گانا شعر و شاعری میں سب سے جھوٹی چیز ہے۔ اس لیے کہ گانے برے کو اچھا بنا کر پیش کرتا ہے ، اسے مزین کرتا ہے اور اسے اختیار کرنے کی ترغیب دیتا ہے، اچھی چیز کو بُری بنا کر پیش کرتا ہے اور اس سے بے رغبتی اختیار کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ یہی چیز عین ِ نفاق ہے، اور ایسے ہی دھوکا بازی ، ملاوٹ اور مکر و فریب نفاق میں سے ہیں اور گانے کی بنیاد ان ہی چیزوں پر ہوتی ہے۔ ‘‘[1] نفاق سے بچاؤ مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے نفس کو منافقین کی صفات سے بچانے کے لیے اچھی صفات سے متصف ہو، اور اعمال صالحہ بجالائے ؛ ان اعمال میں سے چند ایک یہ ہیں: ۱۔ نمازکے لیے جلدی کرنا او رتکبیر اولیٰ پانا: سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے چالیس دن تک تکبیر اولیٰ کے ساتھ خالص اللہ کی رضا کے لیے باجماعت
Flag Counter