Maktaba Wahhabi

272 - 566
لگتی تھیں، جب بوڑھے ہوگئے تووہ عذا ب بن گئیں۔‘‘[1] یعنی وہی خواہشات و حاجات جو جوانی کی عمر میں انسان کے لیے بڑی ہی شیریں اور میٹھی ہوتی ہیں مگر جب بڑھاپا ان خواہشات کو پورا کرنے کے قابل نہیں رہتا تو اس کے لیے عذاب بن جاتی ہیں۔ دشمن کے غالب ہونے کا سبب: انسان کے دشمنوں میں سب سے بڑا دشمن اس کا شیطان ہے اور اس کے دوستوں میں سب سے بڑا دوست اس کی عقل ہے جو اس کے لیے خیر خواہی چاہتی ہے ، اور نصیحت کرتی ہے، اور وہ فرشتہ ہے جوکہ انسان کے دل میں خیر کے کام ڈالتاہے۔ جب انسان خواہشات کی پیروی کرتا ہے تو وہ اپنے نفس کو اپنے ہاتھوں سے اپنے دشمن کے حوالے کر دیتا ہے، اور اسے شیطان کا قیدی بنا دیتا ہے۔ حقیقت ہی میں مصیبت کا پانا یہی ہے ،اور بری تقدیر اور بد نصیبی کا پانااور دشمنوں کا خوش ہونا ہے۔ اور یہ کہا جاتاہے کہ: ’’جب تم پر تمہاری عقل غالب آجائے تو وہ آپ کے لیے فائدہ مند ہے؛ اورجب آپ پر خواہشات غالب آجائیں تو یہ آپ کے دشمن کی فتح ہے۔ ‘‘[2] لوگوں کی طرف سے مذمت کا سبب: کہا جاتا ہے کہ ہشام بن عبد الملک نے کبھی بھی کوئی شعر نہیں کہا سوائے اس شعر کے: إِذَا أَنْتَ لَمْ تَعْصِ الْہَوَی قَادَکَ الْہَوٰی إِلٰی بَعْضِ مَا فِیْہِ عَلَیْکَ مَقَالُ ’’جب تم خواہشات کی مخالفت نہیں کرو گے تو یہ خواہشات تمہیں بعض ایسی چیزوں کی طرف لے جائیں گی جن سے تم پر عیب لگائے جائیں گے۔‘‘ [3]
Flag Counter