Maktaba Wahhabi

537 - 566
یہ سرکشی اور بغاوت اور حقارت کا نظریہ اس وقت اپنی انتہاء کو پہنچ جاتا ہے۔ جب وہ لوگوں کے فضائل کی دیوار کو ڈھانے لگتا ہے، اور ان کے کمالات کو مٹانے کے درپے ہو جاتا ہے، اور انھیں جھوٹ بول کر اور بہتان تراشی کر کے ذلیل و حقیر اور ادنیٰ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ان ساری قبیح حرکات اور چال بازیوں سے اس کا مقصد اپنے مقام و مرتبہ کی حفاظت کرنا ہے تاکہ کوئی دوسرا اس مقام کو نہ پہنچنے پائے۔ اس لیے کہ متکبر انسان جب اپنے کمالات سے کسی شرف و عزت کی منزلت تک نہیں پہنچ پاتا تو پھر وہ دوسروں کے کمالات کو ڈھانے اور ان پر وار کرنے اور انھیں ان کے مقام و مرتبہ سے گرانے کی کوشش کرتا ہے۔ تکبر او ر خود پسندی میں فرق سیّدنا ابو وہب مروزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میں نے عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ سے پوچھا: ’’ تکبر کیا ہے؟ فرمایا: یہ کہ تم لوگوں کو حقیر سمجھو۔‘‘ پھر میں نے آپ سے خود پسندی کے بارے میں سوال کیا ، تو آپ نے فرمایا: ’’ یہ کہ آپ یہ سمجھیں کہ آپ کے پاس کوئی چیز ہے جو کسی دوسرے کے پاس نہیں ہے‘‘، اور میں نہیں سمجھتا کہ نمازیوں میں خود پسندی سے بڑھ کر کوئی بری چیز ہو۔‘‘ تکبر کے اسباب متکبر کا یہ خیال اور احساس ہوتا ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں اور دوسرے لوگوں پر برتری اور فوقیت رکھتا ہے، اوروہ خود دوسروں سے ممتازاور جداگانہ حیثیت رکھتا ہے، اور اس کے ساتھ ہی اس کے اندر کسی دوسرے شخص کے لیے تواضع کا کوئی ادنیٰ سا موقع بھی نہیں پایا جاتا۔ تکبر کے اسباب بذیل نقاط میں بیان کیے جا رہے ہیں:
Flag Counter