Maktaba Wahhabi

276 - 566
[اس کی مختصر تفصیل یہ ہے ]: جنت کا حصول: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ فَأَمَّا مَنْ طَغَى (37) وَآثَرَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا (38) فَإِنَّ الْجَحِيمَ هِيَ الْمَأْوَى (39) وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى (40) فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى ﴾ (النازعات:۳۷ تا ۴۱) ’’توجس (شخص) نے سرکشی کی ہوگی اور دنیاوی زندگی کو ترجیح دی ہوگی(اس کا) ٹھکانا جہنم ہی ہے۔ہاں جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرگیا اور اپنے نفس کو خواہش سے روک لیا۔ تو اس کا ٹھکانا جنت ہی ہے۔‘‘ تو جو شخص اپنے نفس سے جہاد کرے ، اور اس کو خواہشات کنٹرول کرنے کا عادی بنائے ؛ تووہ قیامت کے دن افضل ترین بدلہ پائے گا اور یہ بدلہ جنت کا داخلہ ہو گا، اور وہاں کی پاکیزہ اور خوش گوار زندگی ہو گی۔ یہ انسان کے لیے خواہشات پر صبر کرنے کا بدلہ ہے [ جو اللہ نے اس کے لیے تیار کر رکھا ہے؛ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ]: ﴿ وَجَزَاهُمْ بِمَا صَبَرُوا جَنَّةً وَحَرِيرًا ﴾ (الدھر:۱۲) ’’اور انھیں ان کے صبر کے بدلے جنت اور ریشمی لباس عطا فرمائے۔‘‘ ابو سلیمان الدارنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ﴿ وَجَزَاهُمْ بِمَا صَبَرُوا جَنَّةً وَحَرِيرًا ﴾ (الدھر:۱۲) اس سے مراد یہ ہے کہ انہوں نے اپنی خواہشات کے مقابلہ میں صبر کیا۔[1] وآفَۃُ الْعَقْلِ الْہَوٰی فَمَنْ عَلَا عَلٰی ہَوَاہُ عَقْلُہٗ فَقَدْ نَجَا ’’ اور عقل کی آفت خواہشات نفس ہیں، اور جو کوئی اپنی خواہشات پر غالب آگیا ،
Flag Counter