Maktaba Wahhabi

254 - 566
یہ سچے مسلمان کا حال ہے۔ اس کا نفس ہمیشہ اسے ایسے ویسے کام کرنے کو کہتا ہے۔ مگر وہ ان سے جہاد کرتا ،اسے منع کرتا ہے اور بری شہوات کی راہیں روکتا ہے، اور ان جگہوں پر وہ اللہ تعالیٰ کا خاص خوف رکھتا ہے جہاں پر اس کا نفس اسے برائی کا حکم دیتا ہے، اور جس انسان کی یہ حالت ہو ، اس کے لیے اللہ کے ہاں بہترین بدلہ ہے ، جیسا کہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى (40) فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى ﴾ (النازعات:۴۰ تا۴۱) ’’ ہاں جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرگیا اور اپنے نفس کو خواہش سے روکا۔ تو اس کا ٹھکانا جنت ہی ہے۔‘‘ پس خواہشات اور شہوات پر اس وقت تک سزا نہیں مل سکتی جب تک اس کے مطابق عمل نہ کرلیا جائے اور جب عمل سے اس کی تصدیق کردی جائے تو پھر اس شہوت پر اور اس کے مطابق عمل کرنے پر محاسبہ کیا جاتا ہے۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں: ’’اللہ تعالیٰ نے ابن آدم کے لیے ایک حصہ زنا کا لکھ دیا ہے جو اس سے یقینا ہو کر رہے گا، چناچہ آنکھ کا زنا دیکھنا ہے اور زبان کا زنا بات کرنا ہے اور نفس خواہش اور تمنا کرتا ہے اور شرم گاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔‘‘[1] خواہش پرستی کے اسباب خواہش پرستی کے کئی ایک اسباب ہیں جو لوگوں کو اس کی طرف بلاتے ہیں۔ لیکن لوگ ان خواہشات کی پیروی کیوں کرتے ہیں؟اور راہ حق اور صراط مستقیم کی اتباع سے روگردانی اور اعراض کیوں کرتے ہیں؟
Flag Counter