Maktaba Wahhabi

397 - 566
اس کی برائیوں پر بھی نظر کرے۔‘‘ کہاجاتا ہے کہ ایک آدمی اپنی بیوی کے ساتھ عراق کے امراء میں سے کسی امیر کے پاس گیا ، تاکہ وہ ان دونوں کے درمیان پیدا ہونے والے اختلاف کا فیصلہ کردے۔ عورت نقاب میں تھی ، اور سر مہ لگائے ہوئے تھی۔ اس کی ساتھ ہی حسن کلام اور شیریں سخن بھی رکھتی تھی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ یہ امیر بھی اس عورت کے ساتھ مل کر اس کے شوہر کے خلاف ہوگیا، اور اس سے کہنے لگا: ’’ تم میں سے کوئی ایک کسی شریف زادی کی طرف متوجہ ہوتا ہے ، اور پھر اس سے شادی کرلیتا ہے ، مگر پھر اس کے ساتھ برا سلوک کرتا ہے۔ ‘‘ یہ سن کر شوہر امیر کے ارادے کو بھانپ گیا، اس نے جھک کر بیوی کے چہرے سے نقاب اتار دیا۔ جب امیر نے یہ منظر دیکھا تواس عورت سے کہنے لگا: ’’تم پر لعنت ہو ، کلام تو مظلوموں کا پیش کرتی ہو، اور چہرہ ظالموں کا ہے۔ ‘‘[1] یہ الفاظ امیر صاحب نے اس وقت کہے جب اس نے باقی چہرے کی حقیقت کو دیکھ لیا، اور یہ بات واضح ہوگئی کہ جس حسن و جمال کا اسے دھوکا ہوگیا تھا وہ اصل میں کچھ بھی نہیں۔ ۳۔ حرام سے نفس کو جھڑکنا: انسان پر یہ واجب ہوتا ہے کہ وہ اپنے نفس کو حرام چیزوں سے جھڑکتا رہے۔ اگر اس کی معشوقہ کسی دوسرے انسان کی بیوی ہو تو اپنے نفس سے کہے کہ: یہ تو شادی شدہ ہے پھر میں کیسے اس سے عشق یا محبت کرسکتا ہوں۔ جب معشوق مذکر ہو ؛ تو کہے: یہ تعلقات ایسے ہیں کہ ان پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے۔ قوم لوط علیہ السلام کو ان افعال کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ایسی سزا دی ہے کہ ایسی سزا کسی دوسری قوم کو نہیں دی۔ [اللہ تعالیٰ ان کے متعلق فرماتے ہیں ]: ﴿ فَطَمَسْنَا أَعْيُنَهُمْ فَذُوقُوا عَذَابِي وَنُذُرِ ﴾ (القمر:۳۷)
Flag Counter