Maktaba Wahhabi

387 - 566
نہیں رہتا۔ اگر آپ اسے نیکی اور اطاعت کے امورمیں نہیں لگائے رکھو گے تو یہ آپ کو برائی نافرمانی کے کاموں میں لگا دے گا، اور دل جب اللہ تعالیٰ کی محبت سے خالی ہو تو غیر اللہ کی محبت سے بھر جاتا ہے۔ ‘‘ [ایک عربی شاعر کہتا ہے]: أَتَانِيْ ہَوَاہَا قَبْلَ أَنْ أَعْرِفَ الْہَوٰی فَصَادَفَ قَلْبًا خَالِیًا فَتَمَکَّنَا ’’ مجھے اس سے محبت کا خیال اس وقت آیا جب میں یہ جانتا بھی نہیں تھا کہ محبت کیا ہوتی ہے ، سو یہ خیال خالی دل سے ٹکرایا اور اس نے جگہ پالی۔ ‘‘ ۲۔ پیارکی طلب: بعض لوگوں کے ہاں پیارکی چاہت اور طلب ہوتی ہے۔ اس لیے کہ اسے بچپن میں صحیح پیار نہیں ملا ہوتا۔ ایسے بھی ہوتا ہے کہ اسے ماں کا پیار نہ ملا ہو ، جو اسے دودھ پلائے، اور اس کا خیال رکھے یا باپ کی شفقت سے محروم رہا ہو، جو کہ اس کا خیال رکھے، اس سے پیار کرے۔ ایسا انسان عشق کے ذریعہ سے محبت کا متلاشی رہتا ہے۔ اکثر و بیشتر ایسے لوگ وہ بچے ہوتے ہیں جو ٹوٹے پھوٹے گھرانوں میں پلے ہوتے ہیں۔ کسی کی ماں کو باپ نے طلاق دے دی۔ [پھر ماں نے بھی دوسری شادی کرلی ] اور ان دونوں نے بچوں کا کوئی خیال نہیں کیا۔ بلکہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایسے بچے کسی تیسرے گھر میں پرورش پاتے ہیں۔ تو نہ ہی انھیں ماں کی مامتا ملتی ہے اور نہ ہی باپ کی شفقت۔ ایسے ہی لوگ بکثرت اس عشق کی بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔ اس لیے کہ یہ لوگ پیار کے بھوکے ہوتے ہیں۔ اس لیے بھی کہ بچوں کے اندر ماں باپ کی طرف سے پیار و محبت اور شفقت کی سیرابی سے انھیں نفسیاتی ثابت قدمی نصیب ہوتی ہے۔ او رپھر اکثر و بیشترانسان ایسی آفات سے دور رہتا ہے۔
Flag Counter