Maktaba Wahhabi

311 - 566
بخل سے کام لیتا ہے۔ بسا اوقات دوسرے انسان کو [حیران و سر گرداں ] چھوڑ دیتا ہے تاکہ وہ ناکام ہوجائے، تاکہ اسے بڑا بنایا جائے ، اور اس کی جگہ وہ آجائے۔ ۴۔ لوگوں کی عیب جوئی اور طعن بازی: جو شخص بھی جاہ ومرتبہ اور امارت کے پیچھے پڑا ہوا ہو ، تو وہ لوگوں کے عیوب اور نقائص شمار کرنے لگ جاتا ہے۔ تاکہ وہ اپنے کمال میں متمیز ہوسکے، اوراسے یہ بات ہر گز گوارہ نہیں ہوتی کہ اس کے پاس لوگوں میں سے کسی دوسرے کا ذکر ِ خیر کیا جائے، اور جو کوئی کرسی کی محبت کے پیچھے پڑ جاتا ہے ، اس کے لیے نیکوکاری کی راہیں تنگ ہوجاتی ہیں۔ ۵۔ دین اور علم میں اپنے سے افضل کی طرف رہنمائی نہ کرنا: کرسی کا پجاری انسان دوسروں کے فضائل پر پردہ ڈالتا ہے، اور ان کی خبریں چھپاتا ہے تاکہ لوگوں کواس کے متعلق علم نہ ہو، او روہ اس کو چھوڑ کر اس دوسرے عالم اور دین دار انسان کے پاس نہ چلے جائیں۔ یا پھر وہ اس بات سے ڈرتا رہتا ہے کہ لوگ اس کے اور اس سے افضل کے درمیان مقابلہ کرنے لگیں جس سے ان کی نظروں میں اس کا مقام و مرتبہ کم ہو جائے گا۔ ۶۔ کسی چیز کے زوال یا چھن جانے پر حسرت: جس انسان کی تمام تر سوچ و فکر ہی مقام و مرتبہ کے حصول کے پیچھے لگی ہو۔ جب اس سے یہ کرسی چھن جائے یا کسی دوسرے کے پاس چلی جائے تو پھر ایسا انسان حسرت و افسوس سے اندر ہی اندر مرا جاتا ہے۔ ۷۔ لوگوں پر تکبر اوران کے ساتھ برا سلوک: سیّدنا مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کام پر عامل بناکر بھیجا۔ جب میں واپس آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:’’ تم امارت (امیر بننے ) کو کیسا پایا؟ میں نے عرض کی: میں تو خیال کرتا ہوں کہ سارے لوگ مجھ پر نگران بن گئے
Flag Counter