Maktaba Wahhabi

124 - 566
مرتکب ہیں۔‘‘[1] منافقین کے بارے میں مسلمانوں کا مؤقف یوں ہونا چاہیے: ۱۔ ان کی پیروی سے اجتناب: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تُطِعِ الْكَافِرِينَ وَالْمُنَافِقِينَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا ﴾ (الأحزاب:۱) ’’اے پیغمبر اللہ سے ڈریے اورکافروں اور منافقوں کا کہنا مت مانیے؛ بے شک اللہ (سب کچھ ) جانتاہے اورحکمت والاہے۔ ‘‘ علامہ طبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے لیے بیان کیا ہے کہ اے نبی ! اللہ سے ڈریں ،اس کی اطاعت اختیار کریں اور اس کے فرائض اور اپنے اوپر واجبات کو ادا کریں ، اور حرام چیزوں سے اور اس کی حدود کو پامال کرنے سے بچ کر رہیں اور کافروں کی اطاعت نہ کریں۔ وہ کافر جو کہتے ہیں کہ اپنے ماننے والے کمزور اہل ایمان کو اپنی مجلس سے دور کردیں تاکہ ہم آپ کے پاس بیٹھ سکیں، اور نہ ہی منافقین کی بات مانیں جو آپ کے سامنے اللہ تعالیٰ پر ایمان اور آپ کے لیے خیر خواہی کا اظہار کرتے ہیں ، مگر وہ نہ ہی آپ کا نہ آپ کے دین کا اورنہ ہی آپ کے اصحاب کا ذرا بھر لحاظ کرتے ہیں۔ آپ ان کی رائے ہر گز قبول نہ کریں، اور نہ ہی خیر خواہی کی طلب میں کبھی ان سے مشورہ کریں۔ بلاشبہ یہ لوگ آپ کے پکے دشمن ہیں، اور اللہ تعالیٰ آپ کے دشمنوں کو جاننے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ کو اس چیز کا علم ہے جو کچھ یہ لوگ اپنے دلوں میں چھپاتے ہیں۔ حقیقت میں ان کا قصد و ارادہ اس چیز کا ہر گز نہیں ہوتا جو آپ کے لیے خیر خواہی ظاہر کرتے ہیں۔
Flag Counter