Maktaba Wahhabi

345 - 566
روایت کرتے ہیں کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا جو کہ اپنے کسی کام میں شفاعت کرنے کے لیے طلب گار ہوا۔ آپ نے اس کی حاجت پوری کردی۔ وہ شخص آگے بڑھ کر ان کا شکریہ ادا کرنے لگا۔ سیّدنا حسن بن سہل نے اس سے کہا: تم کس بات پر ہمارا شکریہ ادا کرتے ہو؟ ہمارا ایمان ہے کہ مقام و مرتبہ کی بھی زکوٰۃ ہوتی ہے۔بالکل ویسے جیسے مال کی زکوٰۃ ہوتی ہے۔ پھر آپ نے یہ شعر پڑھے: فرضت علي زکاۃ ما ملکت یدي و زکاۃ جاھي أن أعین و أشفع فإذا ملکت فجد؛ فإذا لم تستطع فاجہد بوسعک کلہ أن تنفعا ’’ مجھ پر اس چیز میں زکوۃ فرض کی گئی ہے جس کے مالک میرے ہاتھ ہیں، اور میرے جاہ و منصب کی زکوٰۃ یہ ہے کہ میں لوگوں کی مدد کروں اور ان کی سفارش کروں۔ جب تم کسی چیز کے مالک بن جاؤ تو سخاوت کرو ؛ اور اگر اس کی طاقت نہیں رکھتے تو اپنی وسعت کے مطابق بھر پور کوشش کرو کہ تم دوسروں کو نفع پہنچاؤ۔‘‘ ۱۴۔ دنیا اور حکومت کی محبت کا صحیح استعمال: سیّدنا علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ حب ِ جاہ و مال کی قوت کا بھی مصرف ہے، اوروہ یہ ہے کہ اسے اپنے حکم کو نافذ کرنے اور دین کو قائم کرنے میں استعمال کرے، مظلوم کی مدد کرے، اور کمزور کے ساتھ تعاون کرے اور اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کا قلع قمع کرے۔ جاہ و منصب اور اقتدار کی اس لحاظ سے محبت عبادت ہے۔‘‘[1] ۱۵۔ سلف صالحین کی سیرت کا مطالعہ: سیّدنا عامر بن سعد رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
Flag Counter