Maktaba Wahhabi

566 - 566
احسان یا فضل سمجھتا ہے۔ بلکہ یہ سمجھتا ہے کہ وہ باقی لوگوں سے افضل ہے۔ [اس کی ایسی سوچ و فکر کی وجہ سے ] یہ اللہ تعالیٰ سے دور ہی ہوتا جاتاہے، اور لوگوں کی نظروں میں ذلیل و حقیر ہوتا جاتاہے اور اس سے نفرت بڑھتی رہتی ہے۔ ۱۳۔ اکیلے نہ چلنا: متکبر انسان جب بھی چلتا ہے تو کوئی نہ کوئی اس کے پیچھے چلنے والا ہوتا ہے، اور ایسے ہی جب وہ مجلس میں بیٹھتا ہے تو نمایاں اور عزت کی جگہ پر بیٹھنا اپنے لیے ضروری سمجھتا ہے۔ لوگوں کے درمیان شہرت کا طالب رہتا ہے۔ جب کہ متواضع اور منکسر المزاج لوگ ایسی چیزوں سے دُور بھاگتے ہیں۔ سیّدنا عامر بن سعد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیّدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنے اونٹوں میں تھے کہ ان کے پاس ان کا بیٹا عمر حاضر ہوا۔ جب سیّدنا سعد نے اسے آتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: ’’ میں سوار اور سواری کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتا ہوں۔‘‘جب بیٹا سواری سے اترا تو کہنے لگا: ’’ آپ اپنے اونٹوں اور بکریوں میں بیٹھے ہوئے ہیں اور لوگ اقتدار میں جھگڑا کر رہے ہیں؟۔ سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ نے اس کے سینے پر (ہاتھ) مارا اور فرمایا: ’’ خاموش ہوجاؤ ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرمارہے تھے: بے شک اللہ تعالیٰ متقی غنی چھپ کر رہنے والے سے محبت کرتا ہے۔‘‘[1] علامہ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ غنی سے مراد دل کا تونگر(غنی ) ہے۔ یہی تونگری محبوب ہے۔ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ غنی وہ ہے جس کا دل غنی ہو۔‘‘ اور چھپے رہنے سے مراد یہ ہے کہ جو کوئی دنیا سے منقطع ہوکر عبادت اور اپنی ذات کے معاملات میں مشغول ہو۔‘‘[2]
Flag Counter