Maktaba Wahhabi

341 - 566
۹۔ انسانی اور دینی خدمت کی فکر: انسان کی سوچ و فکر یہ ہونی چاہیے کہ وہ کس طرح دوسرے لوگوں کوفائدہ پہنچائے۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دینار اور درہم کا بندہ اور قطیفہ اور خمیصہ کا بندہ ہلاک ہوجائے(یہ دونوں چادریں ہیں)اسے اگر دیا جائے تو مسرور ہوتا ہے، اور اگر نہ دیا جائے تو ناراض ہوجاتا ہے۔ ہلاک ہوجائے اور سرنگوں ہو جائے۔ جب اس کو کانٹا چبھے، تو نہ نکلے۔خوشخبری ہے اس بندے کے لیے جو اپنے گھوڑے کی لگام اللہ کی راہ میں پکڑے ہوئے ہو، اس کے سر کے بال پر اگندہ اور پاؤں گرد آلود ہوں۔ اگر وہ امام کی جانب سے پاسبانی پر مقرر ہو، تو حفاظت میں پوری تندہی سے لگا رہے، اور اگر فوج کے پیچھے حفاظت کے لیے لگا دیا جائے، تو لشکر کے پیچھے لگا رہے۔ اگر اندر آنے کی اجازت چاہے تو اجازت نہ ملے اور اگر وہ کسی کی سفارش کرے، تو اس کی سفارش نہ مانی جائے۔‘‘[1] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ اگر وہ امام کی جانب سے پاسبانی پر مقرر ہو، تو حفاظت میں پوری تندہی سے لگا رہے، اور اگر فوج کے پیچھے حفاظت کے لیے لگا دیا جائے، تو لشکر کے پیچھے لگا رہے‘‘ اس سے مراد یہ ہے کہ اگر مہم پاسبانی کرنا ہے تو وہ پاسبانی کرتا ہے… ابن جوزی نے کہا ہے: ’’ یہ انسان بالکل عام سا آدمی ہے جس کا کوئی تذکرہ ہی نہیں کیا جاتا، اورنہ وہ بلندی اور شہرت چاہتا ہے۔ اگر اس کے لیے مسلسل چلنا آگیا تو چل پڑتا ہے۔ گویا کہ آپ فرمارہے ہیں کہ اگر اسے پاسبانی پر مقرر کیا جائے تو اسی میں لگا رہتا ہے، اور اگر لشکر کے پیچھے لگا دیا جائے تواسی میں لگا رہتا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ’’اگر اندر آنے کی اجازت چاہے تو اجازت نہ ملے اور
Flag Counter