Maktaba Wahhabi

570 - 566
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ اس حدیث میں بغیر کسی عذر کے شرعی حکم کی مخالفت کرنے والے پر بد دعا کرنے کا جواز ہے۔‘‘[1] اس آدمی کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات ماننے اورآپ کی اطاعت کرنے میں تکبر رکاوٹ بنا رہا۔ جس کی فوری سزا یہ ملی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے عاجز ہوجانے کے لیے بد دعا فرمادی۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا قبول فرمائی، اور اس انسان کو اسی وقت فوری طور پر عاجزی لاحق ہوگئی۔ کیا تکبر کرنے والے اس بات سے نہیں ڈرتے کہ جس نعمت کی وجہ سے وہ تکبر کررہے ہیں ، اور اللہ کی نافرمانی کرتے ہیں ، وہ نعمت ہی اللہ تعالیٰ ان سے چھین لے؟ ۵۔ زمین میں دھنسنے اور عذاب قبر کا سبب: سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کہ: ((بَیْنَمَا رَجُلٌ یَمْشِی فِی حُلَّۃٍ تُعْجِبُہُ نَفْسُہُ مُرَجِّلٌ جُمَّتَہُ إِذْ خَسَفَ اللّٰهُ بِہِ فَہُوَ یَتَجَلْجَلُ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔))[2] ’’ تم سے پہلے جو لوگ گزر چکے ہیں ، ان میں سے ایک آدمی حلہ پہنے ہوئے اپنے سر میں کنگھی کرتا ہوا، اپنے دل میں بہت خوش ہوتاجارہا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو زمین میں دھنسا دیا اور قیامت تک اسی طرح زمین میں دھنستا رہے گا۔‘‘ مشکل جملوں کی وضاحت: علامہ فیروز آبادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (خَسَفَ الْمَکَانَ): یعنی زمین میں اتار دیا، اور کہا جاتا ہے: (خَسَفَ اللّٰہَ بِفُلَانِ الْأَرْضِ): فلاں کو اللہ تعالیٰ نے زمین میں دھنسا
Flag Counter