Maktaba Wahhabi

445 - 566
۱۲۔ دین کے بدلے دنیا کی تجارت: سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ فِتَنًا کَقِطَعِ اللَّیْلِ الْمُظْلِمِ یُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَیُمْسِی کَافِرًا أَوْ یُمْسِی مُؤْمِنًا وَیُصْبِحُ کَافِرًا یَبِیعُ دِیْنَہٗ بِعَرَضٍ مِّنَ الدُّنْیَا۔)) [1] ’’ ان فتنوں کے ظاہر ہونے سے پہلے جلد جلد نیک اعمال کرلو جو اندھیری رات کی طرح چھا جائیں گے صبح آدمی مومن ہوگا اور شام کو کافر یا شام کو مومن ہوگا اور صبح کافر اور دنیوی نفع کی خاطر اپنا دین بیچ ڈالے گا۔‘‘ ۱۳۔ اللہ پر بغیر علم کے بات اوردین میں بدعات: علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ ایک عظیم فائدہ یہ ہے کہ ہر وہ انسان اہل علم میں سے جو بھی انسان دنیا کو ترجیح دیتا ہے اور اس سے محبت رکھتا ہے؛ وہ لازمًا اپنے فتویٰ میں حکم میں اور بات بتانے میں اللہ تعالیٰ پر ناحق اور بغیر علم کے با ت کہتا ہے۔ اس لیے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکام اکثر و بیشتر لوگوں کی اغراض کے مخالف آتے ہیں اور خصوصاًصاحب اقتدار و جاہ و منصب لوگوں کے خلاف ہوتے ہیں جو کہ اپنی خواہشات کے پیچھے پڑے رہتے ہیں۔ اس لیے کہ ان کے اغراض و مقاصد حق کی مخالفت کیے بغیر پورے نہیں ہوسکتے۔ جب عالم اور حاکم جاہ و منصب سے محبت کرنے والے اور خواہشات کی پیروی کرنے والے ہوں ، تو ان کی خواہشات اس وقت تک پوری نہیں ہوسکتیں جب تک وہ حق کو چھوڑ نہ دیں ، بلکہ اس کی مخالفت نہ کرلیں۔ خاص کر جب کہیں پر کوئی شبہ پیدا ہوجائے۔ اس لیے کہ جب شبہات اور شہوت جمع ہوجاتے ہیں تو اس وقت خواہشات میں طغیانی
Flag Counter