Maktaba Wahhabi

603 - 614
جواب۔ اس قسم کے امر کو کتاب وسنت کی متعدد نصوص میں حرام قرار دیا گیا ہے ۔ مثلاً ارشادِ باری تعالیٰ ہے: (یٰٓاََیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اجْتَنِبُوْا کَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ اِِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِِثْمٌ وَّلاَ تَجَسَّسُوا وَلاَ یَغْتَبْ بَّعْضُکُمْ بَعْضًا اَیُحِبُّ اَحَدُکُمْ اَنْ یَّاْکُلَ لَحْمَ اَخِیْہِ مَیْتًا فَکَرِھْتُمُوْہُ وَاتَّقُوا اللّٰہَ اِِنَّ اللّٰہَ تَوَّابٌ رَّحِیْمٌ ) (الحجرات: 12) ”اے اہل ایمان بہت گمان کرنے سے احتراز کرو کہ بعض گمان گناہ ہیں اور ایک دوسرے کے حال کا تجسس نہ کیا کرو اور نہ کوئی کسی کی غیبت کرے کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے اس سے تو تم ضرور نفرت کرو گے( تو غیبت نہ کرو) اور اللہ کا ڈر رکھو بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔‘‘ اور حدیث میں ہے: ( عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْہُ، أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ إِیَّاکُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَکْذَبُ الحَدِیثِ، وَلاَ تَحَسَّسُوا، وَلاَ تَجَسَّسُوا، وَلاَ تَنَاجَشُوا، وَلاَ تَحَاسَدُوا، وَلاَ تَبَاغَضُوا، وَلاَ تَدَابَرُوا، وَکُونُوا عِبَادَ اللّٰهِ إِخْوَانًا وَ فِی رِوَایَۃٍ وَ لَا تَنَافَسُوْا )[1] ”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بدگمانی سے بچو۔ بدگمانی بدترین جھوٹ ہے اور نہ معلوم کرو خبر اور نہ جاسوسی کرو اور بلا ارادہ خرید کے چیز کے بھاؤ کو مت بڑھاؤ اور نہ آپس میں حسد کرو اور نہ آپس میں بُغض رکھو اور نہ آپس میں غیبت کرو اور سبھی اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے: اور نہ حرص کرو۔‘‘(بخاری و مسلم) نیز فرمایا: دو شخصوں کے درمیان برائی ڈالنے سے بچو، یہ شئے دین کو تباہ کرنے والی ہے۔(ترمذی) اور ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر ارشاد فرمایا: (یَا مَعْشَرَ مَنْ أَسْلَمَ بِلِسَانِہِ وَلَمْ یُفْضِ الإِیمَانُ إِلَی قَلْبِہِ، لاَ تُؤْذُوا الْمُسْلِمِینَ وَلاَ تُعَیِّرُوہُمْ وَلاَ تَتَّبِعُوا عَوْرَاتِہِمْ، فَإِنَّہُ مَنْ تَتَبَّعَ عَوْرَۃَ أَخِیہِ الْمُسْلِمِ تَتَبَّعَ اللّٰهُ عَوْرَتَہُ، وَمَنْ تَتَبَّعَ اللّٰهُ عَوْرَتَہُ یَفْضَحْہُ وَلَوْ فِی جَوْفِ رَحْلِہِ )[2]
Flag Counter