Maktaba Wahhabi

581 - 614
قضاء کے فرائض سرانجام دو۔ مدت دراز تک انھوں نے بصورتِ بشر زمین پر عدل و انصاف قائم کیے۔ پھر حسین و جمیل عورت پر فریفتہ ہو کر فتنہ میں پڑ گئے۔ اس بنا پر ان کو بطورِ سزا بابل کے کنویں میں الٹا لٹکا دیا گیا۔ ان کی ابتلاء علم سحر کے ذریعے ہی ہوئی۔ جو اس علم تک رسائی چاہتا، ان کا قصد کرتا وہ اس وقت تک کسی کو تعلیم نہ دیتے جب تک اسے ڈراتے اور منع نہ کرلیتے ۔ جب کسی کو اصرار ہوتا تو اس سے گفتگو کرتے اور تعلیم دیتے۔ اس علم کی حقیقت ان پر منکشف تھی۔ لوگ ان سے ان اشیاء کی تعلیم حاصل کرتے جن کی وضاحت قرآن میں ہے۔[1] ترکیب: {مَا تَتْلُوا الشَّیَاطِیْنُ} میں صحیح مسلک یہ ہے کہ ما موصولہ ہے ان لوگوں کا مسلک غلط ہے جنھوں نے اس کو ما نافیہ بنایا ہے کیونکہ نظم کلام اس سے انکاری ہے۔ تَتْلُوا لفظ فعل مضارع ہے لیکن یہ ماضی کی جگہ واقع ہے یہ استعمال کلامِ عرب میں معروف ہے۔ اور تَتْلُوْا کا معنی منقول ہے۔ اسی بناء پر اس کا (عَلٰی)سے تعدیہ ہے۔ (وَ مَا کَفَر سُلَیْمَان) کا مَا یقینی طور پر نافیہ ہے۔ اور {وَلٰکِنَّ الشَّیَاطِیْنَ کَفَرُوْا}میں واؤ عاطفہ ہے۔ا ور یہ ما قبل سے جملہ استدراکیہ ہے۔ (یُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْرَ)اَلنَّاس مفعول اور اَلسِّحْر مفعول ثانی ہے۔ جملہ کَفَرُوْا کے فاعل سے حال ہے۔ اَیْ کَفَرُوْا مُعَلِّمِیْنَ اور وَمَا اُنْزِلَ میں مَا موصولہ محل نصب میں ہے۔ اَلسِّحْرَ پر عطف ہے۔ تقدیر عبارت یوں ہے: یُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْرَ وَ مَا اُنْزِلَ عَلَی الْمَلَکَیْنِ یعنی لوگوں کو جادو کی تعلیم دیتے تھے اور اس شئے کی جو دو فرشتوں پر نازل ہوئی تھی اور بِبَابِلَ مَا اُنْزِلَ کے متعلق ہے باء بمعنی فِیْ ہے۔ جمہور کے نزدیک اَلْمَلَکَیْنِ لام کے فتحہ سے ہے۔ بعض نے اس کو کسرہ سے بھی پڑھا ہے۔ ہاروت و ماروت الْمَلَکَیْنِ سے بدل ہے جو فتح کے ساتھ ہے یا عطف بیان ہے ۔ یہ تعلیم ہے۔ یہ تعلیم انذاری تھی طلبی نہیں تھی۔ الفاظ کی مزید تشریح:{وَ مَا اُنْزِلَ عَلَی الْمَلَکَیْنِ} کا عطف مَا تَتْلُوْا پر ہے۔ معنی یہ ہیں کہ تابعداری کی انھوں نے اس چیز کی جو پڑھتے تھے۔ شیطان سلیمان علیہ السلام کی بادشاہی میں اور اس چیز کی جو دو فرشتوں ہاروت اور ماروت پر نازل ہوئی اَلْمَلَکِیْن لام کے کسرہ کے ساتھ قراء ت غیر معروف ہے۔ مشہور لام کے فتحہ سے ہے۔ زیر کی صورت میں معنی یوں ہوا کہ ہاروت و ماروت کے ساتھ جب خواہشات نفسانی لگا دی گئیں تو وہ گویا مرد بن گئے۔ اور جب قاضی بنائے گئے تو اس طرح سے بادشاہ ہو گئے۔ پس دونوں قراء ا ت آپس میں موافق ہوگئیں۔ بعض لوگ وَ مَا اُنْزِلَ عَلَیْ الْمَلَکَیْنِ کے ما کو نفی کابناتے ہیں۔ اور معنی یوں کرتے ہیں کہ نہیں اتاری گئی فرشتوں پر کوئی چیز( جادو سے) اور لفظ بِبَابِلَ کو یُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْر سے متعلق بناتے ہیں۔ یعنی شیطان لوگوں کو جادو بابل شہر میں سکھاتے تھے۔ اور ہاروت اور ماروت کو شیاطین سے بدل بناتے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ ہاروت اور ماروت شیطان تھے۔ اور وجہ یہ بیان کرتے
Flag Counter