Maktaba Wahhabi

437 - 614
صحیح ہے۔ اس عمل کے صحیح ہونے کے لیے چند احادیث پیش کی جاتی ہیں۔ پہلی حدیث: (عَنْ عُبَیْدِ اللّٰهِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَذَّنَ فِی أُذُنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ حِینَ وَلَدَتْہُ فَاطِمَۃُ بِالصَّلَاۃِ) [1] ”حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے (حضرت) حسین کے کان میں اذان کہی جب فاطمہ الزہراء نے انھیں جنم دیا۔‘‘ اس حدیث کو امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے اور امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ نے ’’حسن‘‘ کہا ہے۔ جب کہ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’حسن صحیح‘‘ کہا ہے۔[2] اس حدیث کا راوی عاصم بن عبید اللہ اگرچہ ضعیف ہے لیکن دوسری دو سندوں کی وجہ سے یہ حدیث حسن درجے کی ہے۔ دوسری حدیث: ( مَنْ وُلِدَ لَہُ مَوْلُودٌ فَأَذَّنَ فِی أُذُنِہِ الْیُمْنَی وَأَقَامَ فِی الْیُسْرَی لَمْ تَضُرَّہُ أُمُّ الصِّبْیَانِ) [3] ”حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنھما روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس کے پاس کوئی بچہ یا بچی پیدا ہو تو وہ اس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں میں اقامت کہے تو اسے ام الصبیان تکلیف نہیں دے گی۔‘‘ ”ام الصبیان‘‘ ایک جننی کانام ہے جو ہر نومولود کو اذیت اور تکلیف دیتی ہے۔ یعنی نومولودبچے کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہنے کی وجہ سے بچہ اس جننی کی شرارت سے محفوظ رہے گا۔ تیسری حدیث: ( عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: " أَذَّنَ فِی أُذُنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ یَوْمَ وُلِدَ، فَأَذَّنَ فِی أُذُنِہِ الْیُمْنَی، وَأَقَامَ فِی أُذُنِہِ الْیُسْرَی) [4] ”حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسین کی ولادت کے دن ان کے
Flag Counter