Maktaba Wahhabi

392 - 614
3۔ (اَلنَّھْیُ عَنْ تَجْصِیْصِ الْقَبْرِ)[1] حالانکہ تیسری روایت جو’’صحیح مسلم‘‘(ج:1،ص:312) میں ’حفص بن غیاث عن ابن جریح عن ابی الزبیر عن جابر‘ کی سند سے معنعن مروی ہے ، خود’’صحیح مسلم‘‘ہی میں اس کے بعد (حجاج بن محمد و عبدالرزاق عن ابن جریج قال أخبرنی ابوالزبیر أنہ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ)سے صراحت سماع کے ساتھ بھی مروی ہے ۔ تعجب ہے کہ علامہ ذہبی سے یہ بات مخفی کیسے رہی؟ علامہ کوثری نے مقالات میںاسی روایت کو ابوالزبیر کی تدلیس کی بناء پر ضعیف قرار دیا مگر علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’تحذیر الساجد‘‘ ،ص:29 میں ان کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ’’صحیح مسلم‘‘اور ’’مسند احمد‘‘ میں تحدیث ثابت ہے بلکہ سلیمان بن احمد نے اس کی متابعت بھی کی ہے۔ تفصیل ’’تحذیر الساجد‘‘ میں ملاحظہ فرمائیں۔ دوسری حدیث’’صحیح مسلم‘‘(ج:1،ص: 449) میں (اَبو الزُّبَیْر عَنْ جَابِرٍ) کی سند سے مذکور ہے۔ حالانکہ مسند امام احمد(ج:3،ص:348) میں یہی روایت (ابن لھیعۃ عن ابی الزبیر قَالَ أَخْبَرَنِی) کی سند سے مروی ہے جس سے سماع کی صراحت ثابت ہوتی ہے۔ اور مسند (ج:3،ص:341) میں (ابن لھیعۃ ثَنَا أَبو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ)کی سند سے بھی مروی ہے ، جس میں ابن لھیعہ کی صراحت سماع منقول ہے۔ مزید برآنحضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت کا شاہد حضرت ابو کبشہ رضی اللہ عنہا انماری سے ثابت ہے جسے امام احمد (مسند، ج:4، ص:231) وغیرہ نے روایت کیا ہے۔ اس لیے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی یہ روایت بھی صحیح ہے ۔ ضعیف نہیں۔ پہلی روایت صحیح مسلم(ج:1،ص:439) ،کتاب الحج میں منقول ہے۔ جو (مَعْقَل عَنْ اَبِی الزُّبَیْرِ عَن جَابِرٍ)کی سند سے مروی ہے۔ مگر یہی روایت ’’مسند احمد‘‘(ج:3،ص:310،393) میں (موسٰی و حسن کلاھما عَنِ ابْنِ لِھْیعَۃ اَنَا وَ اَبُو الزُّبَیْرِ قَالَ وَ أَخْبَرَنِیْ جَابِرٌ)اور ایک سند میں (أَنَّ جَابِرًا أَخْبَرَہٗ)کی سند سے منقول ہے۔ ، جس میں صراحت سماع منقول ہے۔ مگر اس میں تحریم مدینہ کا اشارہ ہے ، ’’مکۃ‘‘ کی حرمت میں صراحتاً ذکر نہیں۔ نیز یہ روایت امام مسلم نے تحریم مکہ کے بیان میں حضرت ابوہریرہ، حضرت عمرو بن سعید اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما کی مفصل روایت کے بعد گویا متابعت میں ذکر کی ہے۔ اس لیے اپنی اصل کے اعتبار سے یہ روایت بھی ضعیف نہیں۔ تعجب ہے کہ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’صحیح الجامع‘‘ (رقم:645،ج:2،ص:1266) میں اسی روایت کو ذکر کرکے گویا اس پر صحیح کا حکم لگایا مگر اس کے لیے انھوں نے مزید مختصر مسلم ،رقم:767 کا حوالہ دیا۔ جب کہ مختصر مسلم للمنذری میں حاظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ کے حوالہ سے ابوالزبیر کی تدلیس پر اعتراض نقل کیا ہے ، اس کو صحیح نہیں کہا۔ حالانکہ یہ اعتراض بھی درست نہیں۔ ابن لھیعہ کی روایت
Flag Counter