Maktaba Wahhabi

138 - 614
ابن قیم فرماتے ہیں کہ’’رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے شہداء پر نمازِ جنازہ نہیں پڑھی اور یہ بھی معروف نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیگر غزوات میں اپنے کسی ساتھی شہید ہونے والے کی نمازِ جنازہ پڑھی ہو۔ اسی طرح بعد ازاں خلفائے راشدین اور ان کے ماتحت حکام کا طرزِ عمل رہا ہے۔‘‘[1] حاصل یہ ہے کہ مسلمانوں کو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کو ہی اپنا رواج بنانا چاہیے۔ حنفیہ اور بعض حنابلہ جو شہید معرکہ کی نمازِ جنازہ کی مشروعیت کے قائل ہیں، ان کے دلائل کا جائزہ سطور ذیل میں ملاحظہ فرمائیں: ) عَنْ شَدَّادِ بْنِ الْہَادِ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَعْرَابِ جَاء َ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَآمَنَ بِہِ وَاتَّبَعَہُ، ثُمَّ قَالَ: أُہَاجِرُ مَعَکَ، فَأَوْصَی بِہِ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعْضَ أَصْحَابِہِ، فَلَمَّا کَانَتْ غَزْوَۃٌ غَنِمَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَبْیًا، فَقَسَمَ وَقَسَمَ لَہُ، فَأَعْطَی أَصْحَابَہُ مَا قَسَمَ لَہُ، وَکَانَ یَرْعَی ظَہْرَہُمْ، فَلَمَّا جَاء َ دَفَعُوہُ إِلَیْہِ، فَقَالَ: مَا ہَذَا؟، قَالُوا: قِسْمٌ قَسَمَہُ لَکَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَہُ فَجَاء َ بِہِ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا ہَذَا؟ قَالَ: قَسَمْتُہُ لَکَ، قَالَ: مَا عَلَی ہَذَا اتَّبَعْتُکَ، وَلَکِنِّی اتَّبَعْتُکَ عَلَی أَنْ أُرْمَی إِلَی ہَاہُنَا، وَأَشَارَ إِلَی حَلْقِہِ بِسَہْمٍ، فَأَمُوتَ فَأَدْخُلَ الْجَنَّۃَ فَقَالَ: إِنْ تَصْدُقِ اللّٰهَ یَصْدُقْکَ، فَلَبِثُوا قَلِیلًا ثُمَّ نَہَضُوا فِی قِتَالِ الْعَدُوِّ، فَأُتِیَ بِہِ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُحْمَلُ قَدْ أَصَابَہُ سَہْمٌ حَیْثُ أَشَارَ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: أَہُوَ ہُوَ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: صَدَقَ اللّٰهَ فَصَدَقَہُ، ثُمَّ کَفَّنَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی جُبَّۃِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَدَّمَہُ فَصَلَّی عَلَیْہِ، فَکَانَ فِیمَا ظَہَرَ مِنْ صَلَاتِہِ: اللّٰهُ مَّ ہَذَا عَبْدُکَ خَرَجَ مُہَاجِرًا فِی سَبِیلِکَ فَقُتِلَ شَہِیدًا أَنَا شَہِیدٌ عَلَی ذَلِکَ) [2] ”شداد بن ہاد سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہو کر ایمان لایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیروکار بن گیا، پھر کہا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں دھیان رکھنے کا ارشاد فرمایا پھر جب وہ معرکہ پیش آیا جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مالِ غنیمت حاصل ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حصہ اس کے ساتھیوں کے ہاتھ دیا، کیونکہ وہ ان کے جانور چرایا کرتا تھا جب صحابہ اسے غنیمت میں حصہ دینے کے لیے آئے تو اس نے پوچھا یہ کیسا مال ہے؟ انھوں نے جواب دیا
Flag Counter