Maktaba Wahhabi

104 - 614
نہیں، اس کے اثبات کی ناکام سعی کرتے ہیں تِلْکَ اِذًا قِسْمَۃٌ ضِیْزٰی! علامہ ابن ہمام فتح القدیر (1/459) میں لکھتے ہیں کہ ”جنازہ میں فاتحہ نہ پڑھی جائے اِلا یہ کہ ثنا کی نیت ہو، قراء ت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔‘‘ عجب تضاد ہے، خود ہی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ صحابی کا قولِ ’’سنت‘‘مسند مرفوع کے حکم میں ہے جس کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک اتصال ہوتا ہے جیسا کہ ابھی گزراہے پھر خود ہی اس قاعدہ کو مقامِ بحث میں ترک کردیا ہے۔ نیز ہدایہ میں ہے کہ میت کی چارپائی اُٹھاتے ہوئے چاروں اَطراف سے پکڑا جائے۔ سنت میں اسی طرح آیا ہے۔ علامہ ابن ہمام نے اس پر دلیل یہ قائم کی ہے کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا:جو جنازہ کے پیچھے لگا، اسے چاہئے کہ سب طرفوں سے پکڑے : فَإِنَّہُ مِنَ السُّنَّۃِ ، فَوجَبَ الْحُکْم بِاَنَّ ھٰذَا ہُوَ السُّنَّۃُ ’’سنت طریقہ یہی ہے۔[1]یعنی اس طریقہ کار کو اختیار کرنا ہی سنت ہے۔ غور فرمائیے کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے قول من السنۃ کو یہاں مرفوع کے حکم میں قرار دیا ہے جبکہ ابن عباس رضی اللہ عنھما کے قول إِنَّہَا سُنَّۃٌ سے عدمِ اعتناء کا مظاہرہ کیا ہے۔ اسے مذہبی تعصب کے علاوہ اور کیا نام دیا جاسکتا ہے؟ جبکہ اثر ابن مسعود رضی اللہ عنہ منقطع ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہا کا اثر صحیح بخاری وغیرہ میں۔ محترم! اب آپ خود ہی فیصلہ کیجئے کہ اتنے بڑے محقق کی بات پر تعجب کا اظہار نہ کیا جائے تو اور کیا کیا جائے؟ مجھے اس بات کا اعتراف ہے کہ قلم سے بعض سخت جملے صادر ہوئے۔ عَافَانِی اللّٰہُ ۔ لیکن بنظر انصاف حقائق تک رسائی حاصل کرنا سب کا فرض ہے۔ حنفی علماء میں علامہ عبدالحئی لکھنوی رحمۃ اللہ علیہ کافی حد تک انصاف پسند گزرے ہیں۔ ’’عمدۃ الرعایہ‘‘ (1؍253) میں انہوں نے جنازہ میں فاتحہ پڑھنے کے مسلک کو دلیل کے اعتبار سے قوی قرار دیا ہے اور ’’موطأ امام محمد‘‘ کے حاشیہ میں رقم طراز ہیں کہ: ”فاتحہ پڑھنا ہی اولیٰ ہے کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنھم سے ثابت ہے۔‘‘ بلکہ انہوں نے یہاں تک کہا ہے کہ متاخرین علماء ِ احناف نے جو جنازہ میں فاتحہ پڑھنے کو مکروہ لکھا ہے تو علامہ حسن الشرنبلالی نے اس کی تردید میں ایک مستقل رسالہ لکھا ہے جس کا نام ہے: ( اَلنَّظْمُ الْمُسْتَطَابُ بِحُکْمِ الْقِرَائَ ۃِ فِی صَلَاۃِ الْجَنَازَۃِ بِاُمِّ الْکِتَابِ)[2] اور جن علماء احناف نے فاتحہ پڑھنے کی تاویل یوں کی ہے کہ بطورِ ثنا فاتحہ پڑھی جائے، ان کی تردید میں مولانا
Flag Counter