Maktaba Wahhabi

516 - 566
قدری نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قدر کا مسئلہ ہی کہاں تھا۔ [یعنی اس زمانے میں یہ لوگ پیدا ہی نہیں ہوئے تھے ] تم تو تاریخ سے بالکل جاہل ہو۔قدریہ فرقہ کے لوگ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت بعد میں پیدا ہوئے ہیں۔ سنی نے کہا: جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں تمہارے اس ایمان و عقیدہ کی کوئی بنیاد ہی نہیں تھی ، تو پھر تم یہ سب کچھ کہاں سے لے آئے؟ ٭ علامہ ابن عساکر رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ روم کے سرکش باغیوں نے مسلمان قاضی ابو بکر الباقلانی رحمہ اللہ سے مناظرہ کرنے کے لیے ایک خرانٹ قسم کا عیسائی بھیجا جو آپ سے حدیث افک کے مسئلہ میں مناظرہ کرنا چاہتا تھا۔ تاکہ ام المومنین زوجہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر بہتان لگا سکے اور کیچڑ اچھال سکے۔ عیسائی مناظر قاضی سے مخاطب ہوکر: ایک عورت کا ذکر قرآن میں ہے جسے اللہ تعالیٰ نے زنا سے پاک قرار دیا ہے ، وہ کون ہے؟ قاضی صاحب: وہ دو عورتیں ہیں۔ ان کے متعلق جو کہا گیا ، سو کہا گیا۔ ایک ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور دوسری مریم بنت عمران [سیّدنا عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ محترمہ ]۔ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی نے کسی بچے کو جنم نہیں دیا جب کہ سیّدہ مریم اپنا بچہ اٹھائے ہوئے اپنی قوم کے پاس آئی۔ مگر ان دونوں عورتوں کو اللہ تعالیٰ نے ہر قسم کی فحاشی اور بے حیائی اور لوگوں کے الزامات سے پاک قرار دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی نے سیّدہ مریم کی برأت نازل فرمائی اور اللہ تعالیٰ نے ہی سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی برأت نازل فرمائی۔ تم ان دونوں میں سے کس کے متعلق پوچھنا چاہتے ہو؟ [1] یہ سن کر بد بخت پادری لاجواب ہوگیا۔ اس سے کوئی حیلہ نہ بن پڑا۔ اس جملہ کے بعد وہ کیا کہہ سکتا تھا۔ جملہ طور پر اہل باطل کو خاموش کرانے کے لیے ، یہود و نصاریٰ اور کافر ملتوں پر ردّ کرنے
Flag Counter