Maktaba Wahhabi

515 - 566
کہ دو آمیوں کے جھگڑے میں کوئی تیسرا انسان فیصلہ نہیں کراسکتا۔ اس لیے کہ فیصلہ اور حکم صرف اللہ تعالیٰ کا ہے؛ کسی جرگہ دار یا جج کا کوئی فیصلہ ہر گز نہیں۔ امام صاحب: تم مجھ سے مناظرہ کررہے ہو یا مجھے قتل کرنا چاہتے ہو؟ ضحاک: میں تم سے مناظرہ کرنا چاہتا ہوں۔ امام صاحب: جس چیز میں تو مجھ سے مناظرہ کررہا ہے ، اگر ہمارے درمیان اختلاف ہوگیا تو میرے اور تمہارے درمیان فیصلہ کون کرے گا؟ ضحاک: جسے چاہو جج مقرر کرلو۔ امام صاحب نے ضحاک الشاری کے ساتھیوں میں سے ایک آدمی سے کہا: تم بیٹھو اور جس چیز میں ہمارا اختلاف ہو ، تو اس کے بارے میں فیصلہ کرنا۔ پھر ضحاک سے کہا: کیا تم اس بات پر راضی ہو کہ یہ شخص میرے اور تمہارے درمیان جج ہو؟ ضحاک: ہاں میں اس پر راضی ہوں۔ امام صاحب: تم نے خود ہی کسی کو جج یا جرگہ دار بنانے کو جائز کردیا۔[ لہذا اب مناظرہ کس بات کا؟] تو ضحاک کی دلیل ختم ہوگئی اور وہ خاموش ہوگیا ، امام صاحب کی بات کا کوئی جواب نہ دے سکا۔ ٭کسی اہل سنت والجماعت کا قدریہ فرقہ کے ایک آدمی سے مناظرہ ہوگیا۔ ’’ قدریہ فرقہ کے لوگ کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ کو کسی چیز کے واقع ہوجانے سے پہلے اس کا علم نہیں ہوتا، اور گناہ گار لوگ اپنے افعال خود پیدا کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ برائی کو نہیں پیدا کرتے۔ جب کہ اہل سنت و الجماعت کہتے ہیں کہ برائی اوربھلائی دونوں ہی اللہ تعالیٰ کی تخلیق ہیں۔ اہل سنت نے قدری سے کہا: ہم تک یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قدریہ فرقہ کے لوگ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی جوتیاں چُرا لیا کرتے تھے؟
Flag Counter