Maktaba Wahhabi

493 - 566
أُنْذِرُوا هُزُوًا ﴾ (الکہف:۵۶) ’’ہم تو اپنے رسولوں کو صرف اس لیے بھیجتے ہیں کہ وہ خوشخبریاں سنا دیں اور ڈرائیں۔ کافر لوگ باطل کے سہارے جھگڑتے ہیں اور(چاہتے ہیں)کہ اس سے حق کو لڑا کھڑا دیں، انہوں نے میری آیتوں کو اور جس چیز سے ڈرایا جاتا اسے مذاق بنا ڈالا ہے۔‘‘ یہ عظیم الشان آیت دلالت کرتی ہے کہ کفار کا جدال حق کو مٹانے اور اسے ختم کرنے کے لیے جاری رہتا ہے۔ نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَالْأَحْزَابُ مِنْ بَعْدِهِمْ وَهَمَّتْ كُلُّ أُمَّةٍ بِرَسُولِهِمْ لِيَأْخُذُوهُ وَجَادَلُوا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوا بِهِ الْحَقَّ فَأَخَذْتُهُمْ فَكَيْفَ كَانَ عِقَابِ ﴾ (المومن:۵) ’’قوم نوح نے اور ان کے بعد کے گروہوں نے بھی جھٹلایا تھا، اور ہر امت نے اپنے رسول کو گرفتار کر لینے کا ارادہ کیا اور با طل کے ذریعے جھوٹے بحث مباحثے کیے تاکہ ان (کے ذریعے)سے حق کو بگاڑ دیں پس میں نے انھیں پکڑ لیا، سو میری طرف سے کیسی سزا ہوئی۔‘‘ یعنی انہوں نے جدال و جھگڑ ا صرف اس وجہ سے کیا تاکہ حق کو ختم کرسکیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَالَّذِينَ يُحَاجُّونَ فِي اللَّهِ مِنْ بَعْدِ مَا اسْتُجِيبَ لَهُ حُجَّتُهُمْ دَاحِضَةٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ ﴾ (الشوریٰ: ۱۶) ’’اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کی باتوں میں جھگڑا کرتے ہیں اس کے بعد کہ (مخلوق) انھیں مان چکی ان کی خواہ مخواہ کی حجت اللہ کے نزدیک باطل ہے اور ان پر
Flag Counter