Maktaba Wahhabi

478 - 566
فَتَنْطِقُ بِاَعْمَالِہٖ قَالَ ثُمَّ یُخَلَّی بَیْنَہٗ وَبَیْنَ الْکَلَامِ قَالَ فَیَقُولُ بُعْدًا لَکُنَّ وَسُحْقًا فَعَنْکُنَّ کُنْتُ اُفَاضِلُ۔))[1] ’’میں بندے کی اس بات سے ہنسا ہوں کہ جو وہ اپنے رب سے کرے گا۔ وہ بندہ عرض کرے گا: اے پروردگار! کیا تو نے مجھے ظلم سے پناہ نہیں دی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ فرمائے گا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر بندہ عرض کرے گا: میں اپنے اوپر اپنی ذات کے علاوہ کسی کی گواہی کو جائز نہیں سمجھتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:پھر اللہ فرمائے گا: ’’آج کے دن تیرے اوپر تیری ہی ذات کی گواہی اور کرامًا کاتبین کی گواہی کفایت کر جائے گی۔‘‘ آپ نے فرمایا:’’پھر اس بندے کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور اس کے دیگر اعضا کو کہا جائے گا کہ: بولو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کے اعضاء اس کے سارے اعمال بیان کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ پھر بندہ اپنے اعضا سے کہے گا:’’دور ہو جاؤ! چلو دور ہو جاؤ میں تمہاری طرف ہی سے تو جھگڑا کر رہا تھا۔‘‘ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کفار کے جھگڑے کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ﴿ ثُمَّ لَمْ تَكُنْ فِتْنَتُهُمْ إِلَّا أَنْ قَالُوا وَاللَّهِ رَبِّنَا مَا كُنَّا مُشْرِكِينَ (23) انْظُرْ كَيْفَ كَذَبُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَضَلَّ عَنْهُمْ مَا كَانُوا يَفْتَرُونَ ﴾ (الأنعام ۲۳، ۲۴) ’’پھر ان کے شرک کا انجام اس کے سوا اور کچھ بھی نہ ہوگا کہ وہ یوں کہیں گے کہ قسم اللہ کی اپنے پروردگار کی ہم مشرک نہ تھے۔ذرا دیکھو تو انہوں نے کس طرح جھوٹ بولا اپنی جانوں پر اور جن چیزوں کو وہ جھوٹ موٹ تراشا کرتے تھے وہ
Flag Counter