Maktaba Wahhabi

413 - 566
’’اور وہی ہے جو لوگوں کے نا امید ہو جانے کے بعد بارش برساتا ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان کہ ﴿ أَعْجَبَ الْكُفَّارَ نَبَاتُهُ ﴾ اس کی پیداوار کسانوں کو اچھی معلوم ہوتی ہے۔ یعنی جیسے کاشتکاروں کو وہ فصل بھلی لگتی ہے جوبارش کے بعد پیدا ہوتی ہے۔ ایسے کافروں کو دنیا کی یہ زندگی بھلی معلوم ہوتی ہے۔اوروہ سب سے زیادہ اس دنیا کی زندگی کے حریص اور دنیا کی طرف مائل ہوتے ہیں، اور پھر اس کے بعد فرمایا: ﴿ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَكُونُ حُطَامًا ﴾ یعنی پھر [جب موسم خزاں آتا ہے تو] وہ فصل خشک ہوجاتی ہے ، اور پیلی ہونے لگتی ہے۔ حالانکہ پہلے وہ سر سبز اور ترو تازہ تھی۔ پھر اس کے بعد وہ بالکل خشک ہو کر چورہ چورہ ہوجاتی ہے۔ یہی حال اس دنیا کی زندگی کا ہے۔ اس کے شروع میں جوانی ہوتی ہے۔ پھر ادھیڑ پن کی عمر پھر بڑھاپا۔ [جس میں چہرہ مہرہ بدل جاتا ہے]۔ ایسے ہی انسان اپنی عمر کے شروع میں عنفوان شباب میں ہوتا ہے۔ ترو تازہ نرم وگرم ؛ خوبصورت و دلکش منظر۔ پھر اس میں بڑھاپے کے آثار شروع ہوتے ہیں۔ اس کی طبیعت بدل جاتی ہے، اوراس کی قوتیں اور توانائیاں جواب دیدیتی ہیں۔ پھر اس سے آگے بڑھتا ہے۔ بالکل بوڑھا ہوجاتا ہے۔ اس کی قوتیں بالکل کمزور پڑ جاتی ہیں۔ حرکت کم ہوجاتی ہے۔ بہت تھوڑی سی چیز بھی اسے عاجز کردیتی ہے۔ جیسے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ ضَعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ ضَعْفٍ قُوَّةً ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ قُوَّةٍ ضَعْفًا وَشَيْبَةً يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْقَدِيرُ ﴾ (الروم:۵۴) ’’اللہ تعالیٰ وہ ہے جس نے تمہیں کمزوری کی حالت میں پیدا کیا پھر اس کمزوری کے بعد توانائی دی، پھر اس توانائی کے بعد کمزوری اور بڑھاپا دیا جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے وہ سب سے پورا واقف اور سب پر پورا قادر ہے۔‘‘
Flag Counter