Maktaba Wahhabi

370 - 566
اس پر وہ شخص کہنے لگا: میں اسلام سے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے پیغام سے برأت کا اعلان کرتا ہوں۔ پھر اس کی جانب آگے بڑھا۔ وہ لڑکی بولی: ’’ تم نے صرف زبانی یہ بات اس لیے کہہ دی ہے تاکہ اپنی غرض پوری کرسکو؛ تم پھر اپنے دین کی طرف پلٹ جاؤ گے۔ ‘‘[اگر تم اپنے دعویٰ میں سچے ہو تو ] خنزیر کا گوشت کھاؤ۔ ‘‘ اس نے خنزیر کا گوشت کھایا۔ پھر کہنے لگی: اچھا اب شراب بھی پیو۔ اس نے شراب بھی پی۔ جب اس نے اچھی طرح شراب پی لی اور اس پر خوب نشہ چڑھ گیا ، تووہ اس لڑکی کی جانب بڑھا۔ اس لڑکی نے گھر میں داخل ہو کر دروازہ بند کردیا،اور کہنے لگی: ’’ چھت پر چڑھ جاؤ ؛ یہاں تک کہ میرا والد آکر تجھ سے میرا نکاح کردے۔ ‘‘ یہ شخص چھت پر چڑھنے لگاتو قدم لڑ کھڑائے اورگرکر وہیں پر مردار موت مر گیا۔ ‘‘ وہ لڑکی باہر آئی اور اس نے اسے ایک کپڑے میں لپیٹ دیا۔ جب اس کا باپ آگیا تو اس نے پورا قصہ اپنے باپ کو سنا دیا۔ انہوں نے رات کو اسے باہر نکال کر شاہراہ عام پر پھینک دیا۔ ادھر اس کا یہ قصہ لوگوں میں مشہور ہوگیا، اور پھر اس مردار کو کچرے کے ڈھیر میں پھینک دیا گیا۔ ‘‘[1] سیّدنا علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ جب نصاریٰ کسی قیدی کو عیسائی بنانا چاہتے ہیں تو اسے کوئی خوبصورت عورت دِکھاتے ہیں، اور اس عورت سے کہتے ہیں کہ وہ اس قیدی کو اپنی طرف مائل کرے۔ یہاں تک کہ جب اس عورت کی محبت اس شخص کے دل میں گھر کر جاتی ہے تووہ اس کے لیے اپنی جان نثار کرنے لگتا ہے۔ خواہ اس عورت کے دین میں داخل ہوکر ہی کیوں نہ ممکن ہو [وہ ہر حال میں اس عورت کو حاصل کرنے کی
Flag Counter